بچے سے بات کیسے منوائی جائے؟

How to talk with child



بچے سے بات کیسے منوائی جائے؟


 بچے کو د ھمکایا نہ جائے یعنی اگر آپ یہ کام نہیں کریں گے تو میں شاپنگ پر نہیں لے  جاؤں گی

 بات نہیں کروں گی، ناراض ہو جاؤں گی

ساتھ نہیں سلاؤں گی، کہانی نہیں سناؤں گی

کھلونا نہیں دلاؤں گی

گیم ڈیلیٹ کر دوں گی 

وائے فائے بند کر دوں گی اور ایک لمبی لسٹ جسے آپ اپنی مرضی سے پُر کر سکتے ہیں 


لیکن یہ غلط ہے

دھمکی دے کر بچے سے کام کروانا غلط ہے


آپ کی محبت اس کی کمزوری ہے اس کی کمزوری کا فائدہ اٹھانا غلط ہے

آپ کی ذات میں اس کا کل جہان بستا ہے اس جہان کے دروازے اس پر بند کرنا غلط ہے


تو پھر؟

دوسری آپشن ہے کہ انہی جملوں کی بُنت مثبت کر دی جائے


آپ یہ کام کریں گے تو ہم باہر جائیں گے آپ کھانا کھا لیں تو آپ کو کینڈی ملے گی مہمان آئیں گے اور اچھے بچے بنیں گے تو

 ایکسٹرا سکرین ٹائم ملے گا (یاد رہے کہ سکرین ٹائم اور کینڈیز کا لالچ بد ترین ہے)

اب ہوا یہ کہ بچہ یا تو دھمکی سے ڈر کر بات سننے کی طرف آتا ہے یا کسی چیز کے لالچ میں

دونوں ہی غلط ہیں


ہمیں بچے کا عمل نہیں اس کا کردار ٹھیک کرنا ہے

دھمکی اور لالچ سے اس کا عمل آپ کی پسند کے مطابق ہو جائے گا لیکن صرف تب تک جب تک آپ سامنے ہیں صرف تب

 تک جب تک دھمکی یا لالچ سامنے ہے جن احباب نے کہا کہ اللہ نے بھی جنت کی بشارت دے کر نیک اعمال پر اکسایا ہے اس

 لئے ریوارڈ سسٹم عین مناسب ہے اللہ کی بشارتیں delayed gratitude کے زمرے میں آتی ہیں خاتمہ بالخیر کی دعا بھی اسی

 لئے طلب کی جاتی ہے کہ کہیں آخر میں ہی گڑبڑ نہ ہو جائے اعمال کر لینے کے بعد بھی گارنٹی نہیں اس لئے اعمال کا قبول ہونا

 مانگا جاتا ہے 


خانہ کعبہ کی دیواریں بھی کھڑی کر دی تب بھی حضرت ابراہیم و اسمٰعیل علیہم السلام دعا کرتے ہیں کہ یہ عمل قبول ہو جائے

 معصوم عن الخطا پیغمبر دن میں ستر سے سو بار استغفار طلب کرتے ہیں

گویا ایسا نہیں کہ ادھر عمل کیا اور ادھر انعام سے نواز دیا گیا جبکہ بچوں کو ریوارڈ دینا بس ایک لالچ ہے جو ملے تو کام ہو گا ورنہ

 چھٹی ہر وقت تعریف اور شاباشی بھی مناسب نہیں اعتدال ہی بہتر ہے ورنہ یہ مستقل external validation کی عادت

 اگر دے دی گئی وہ اس کے بغیر کوئی کام کر ہی نہیں سکیں گے


یہ نہیں کرنا وہ بھی نہیں کرنا تو پھر کرنا کیا ہے؟

پہلی چیز تعلق اور بے لوث محبت ہم پسند کرتے ہیں کہ ہم سے اگر مگر کے لاحقے کے بغیر تعلق رکھا جائے غیر مشروط محبت کی

 جائے تو پھر یہی چیز اپنی اولاد کے لئے کیوں نہیں؟


دوسری چیز دلیل کچھ کرنا ہے تو کیوں کرنا ہے؟

کیا وجہ ہے؟

نہ کریں تو کیا نقصان ہوتا ہے؟


لمبے چوڑے لیکچر کی ضرورت نہیں عمر کے اعتبار سے بچے کو کچھ ذمہ داریاں سونپی جائیں چاہیں تو لکھ کر یا تصاویر کی مدد سے

 چارٹ بنا لیں چاہیں تو آرام سے بیٹھ کر دو طرفہ ڈسکشن کر لیں بچے کے دماغ میں واضح ہونا چاہئے کہ گھر کے کچھ کام اسی کی

 ذمہ داری ہیں اور کس دن اسے کیا کرنا ہے


دور سے چیخنے چلانے کے بجائے بچے کا نام لے کر اس کی توجہ لی جائے جب وہ "جی" کہہ کر آپ کی طرف متوجہ ہو اس وقت

 مختصر ترین جملے میں کام کہہ دیں لمبے لیکچر اور طعنوں کے بجائے نام پکار کر توجہ لیجیے اور مختصرا مدعا بیان کریں

بچے اگر ہماری چیخ پکار کے عادی ہو چکے تو انہیں اس نئے لب و لہجے کے ساتھ ٹیون ہونے میں کچھ دن لگیں گے لیکن بہرحال یہ طریقہ کارگر ہو جائے گا۔ خود کو بھی مسلسل صبر سے اس طرف مائل کرنا ہے۔ ہمارے ہاتھ اور زبان کے شر سے اللہ ہر دوسرے انسان کو محفوظ رکھے!ہماری اولاد سمیت آمین


:یہ بھی پڑھیں







Tags