نکاح کے بعد ایک ماں کی اپنی بیٹی کو دس نصیحتیں

 

Ten advices to daughter after marriage
 

 عوف بِن محلم،ایک عرب سردار تھا۔ریاست کنندہ کے بادشاہ،حارث بِن عمرو نے اس کی

 لڑکی کی بہت تعریف سُنی۔اس نے ایک دانا اور تجربہ کار عصام نامی عورت کو عوف کی بچّی کو

 دیکھنے کے لیے بھیجا۔

عصام نے واپس آ کر اس بچّی کا سراپا  اور  خوبیوں کااچھے  انداز سے تذکرہ کِیا۔

 

 

رِشتہ طے ہو گیا،رسمِ نِکاح کے بعد ماں نے اپنی لختِ جِگر کو رُخصت کرتے وقت جو نصیحتیں کی،اس کا متن 

آپ کی توجہ کے لیے پیشِ خدمت  ہے۔

 

 

اے میری پیاری بچّی

 

اگر وصِیّت کو ترک کر دینا  روا ہوتا  کہ جس کو وصِیّت کی جا رہی ہے وہ خود عقل مند اور زیرک ( دانشمند ) ہے 

 

تو میں تجھے وصِیّت نہ کرتی لیکن وصِیّت غافل کے لیے یاداشت اور عقل مند کے لیے ایک ضرورت ہے۔

 

 

اگر کوئی عورت اپنے خاوند سے اِس لیے  بے پرواہ ہو سکتی ہے کہ اس کے  والدین بڑے دولت مند ہیں اور

 

 وہ  اسے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز رکھتے ہیں تو تُو سب سے زیادہ  اس بات کی مستحق تھی کہ اپنے خاوند سے

 

 بے پرواہ ہو جائے۔

 

لیکن حقیقت یہ ہے کہ عورتیں مردوں کے لیے پیدا کی گئی ہیں اور مرد عورتوں کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔

 

 

اے میری نُورِ نظر! آج تُو اِس فضا کو الوِداع کہہ رہی ہے جس میں تُو پیدا ہوئی۔

 

آج تُو اِس نشیمن کو پیچھے چھوڑ رہی ہے جس میں تُو نے نشوونما پائی۔

 

ایک ایسے آشیانے کی طرف جا رہی ہے جسے تُو نہیں جانتی اور ایک ایسے ساتھی کی طرف کوچ کر رہی ہے 

 

جس کو تُو نہیں پہچانتی۔پس وہ تجھے اپنے نِکاح میں لینے سے تیرا نگہبان اور مالک بن گیا ہے۔

 

تُو اس کے لیے فرمانبردار کنیز بن جا،وہ تیرا وفادار اور غلام بن جائے گا۔

 

 

اے میری لختِ جِگر اپنی ماں سے دس باتیں یاد کر لے،یہ تیرے لیے قیمتی سرمایہ اور مُفید  یاداشت

 ثابت ہوں گی۔ 

  

 

دس نصیحتیں

 

 

-1 

سنگت قناعت سے دائمی بنے گی اور باہمی میل جول اس کی بات سُننے اور اس کا حُکم بجا لانے سے پُرمُسَرّت ہو گا۔ 

  

-2

جہاں جہاں اس کی نِگاہ پڑتی ہے ان جگہوں کا خاص خیال رکھ اور جہاں جہاں اس کی ناک سُونگھ سکتی ہے

 

 اس کے بارے میں محتاط رہ تاکہ اس کی نِگاہ تیرے جِسم اور لباس کے کسی ایسے حِصّہ پر نہ پڑے جو بدنُما 

 

اور غلیظ ہو اور تجھ سے اسے بدبُو نہ آئے بلکہ خُوشبُو سُونگھے۔اِس بات کا خاص خیال رکھنا۔

  

3-

 سُرمہ حُسن کی افزائش کا بہترین ذریعہ ہے اور پانی گُمشُدہ خُوشبُو سے بہت زیادہ پاکیزہ ہے۔

 

4-

 اس کے کھانے کے وقت کا خاص خیال رکھنا اور جب وہ سوئے اس کے آرام میں مخل نہ ہونا،کیونکہ بُھوک کی 

 

حرارت شُعلہ بن جایا کرتی ہے اور نیند میں خلل اندازی بُغض کا باعث بن جاتی ہے۔

 

5- 

اس کے گھر اور مال کی حِفاظت کرنا،اس کی ذات کی،اس کے نوکروں کی اور اس کے عیال کی

 ہر طرح خبرگیری کرنا۔

  

6- 

 اس کے راز کو افشا مت کرنا،اس کی نافرمانی مت کرنا،اگر تُو اس کے راز کو فاش کر دے گی تو اس کے

 

 غدر سے محفوظ نہیں رہ سکے گی اور اگر تُو اس کے حُکم کی نافرمانی کرے گی تو اس کے سینہ میں تیرے

 

 بارے میں غیظ و غضب بھر جائے گا۔

   

-7 

 جب وہ غمزدہ اور افسُردہ ہو تو خوشی کے اِظہار سے اِجتناب کرنا اور جب وہ شاداں و فرحاں ہو تو اس کے

 

 سامنے منہ بسور کر مت  بیٹھنا۔

 

پہلی خصلت آدابِ زوجیت کی ادائیگی میں کوتاہی ہے اور دوسری خصلت دِل کو مکدر کر دینے والی ہے۔

 

 

8- 

 جتنا تم سے ہو سکے اس کی تعظیم بجا لانا وہ اسی قدر تمہارا احترام کرے گا۔

 

 

9- 

 جس قدر تم اس کی ہمنوا ہو گی اتنی قدر ہی وہ تمہیں اپنا رفیقِ حیات بنائے رکھے گا۔

 

 

10- 

اچھی طرح جان لو! تم جس چیز کو پسند کرتی ہو اسے نہیں پا سکتی جب تک تم اس کی رضا کو اپنی رضا پر اور اس کی

 

 خواہش کو اپنی   خواہش پر ترجیح نہ دینا خواہ بات تمہیں پسند ہو یا نہ ہو۔

  

 

اے بیٹی! اللّہ تعالیٰ تیرا بھلا کرے۔

 

 

 

چنانچہ وہ بچّی رُخصت ہو کر اپنے شوہر کے پاس آئی۔اپنی ماں کی  قیمتی نصیحتوں کو اس نے پوری طرح  یاد

 

 رکھا اور اس نے عزت و آرام کی قابلِ رشک زندگی گُزاری۔

 

بادشاہ اس کی بڑی قدر کِیا کرتا تھا اور اس کی نسل سے یمن کے سات بادشاہ  پیدا ہوئے۔