مینڈک اور چیونٹی کی کہانی
مینڈک پانی میں داخل ہو گیا اور پانی ہی میں بہت دیر تک رہا۔
سلیمان عليه السلام اس کو بہت غور سے دیکھتے رہے۔
ذرا ہی دیر میں مینڈک پانی سے نکلا اور اپنا منہ کھولا تو چیونٹی
باہر نکلی البتہ اس کے ساتھ دانہ نہ تھا۔
حضرت سلیمان عليه السلام نے اس کو بلا کر معلوم کیا کہ
ماجرہ کیاتھا اور وہ کہاں گئی تھی؟
چیونٹی نے بتایا کہ اے اللہ کے نبی آپ جو نہر کی تہہ میں ایک
بڑا کھوکھلا پتھر دیکھ رہے ہیں اس کے اندر بہت سے اندھے
کیڑے مکوڑے ہیں۔
اللہ تعالی نے ان کو وہاں پیدا کیا ہے وہ وہاں سے روزی تلاش
کرنے کے لیے نہیں نکل سکتے۔ اللہ تعالی نے مجھے اس کی روزی کا
وکیل بنایا ہے ۔میں ان کی روزی کو اٹھا کر لے جاتی ہوں اور اللہ نے
اس مینڈک کو میرے لیے مسخر کیا ہے تاکہ وہ مجھے لے کر جائے۔
مینڈک کے منہ میں ہونے کی وجہ سے پانی مجھے نقصان نہیں پہنچاتا۔ وہ اپنا
منہ بند پتھر کے سوراخ کے سامنے کھول دیتا ہے اور میں اس میں داخل
ہو جاتی ہوں ۔
جب میں اس کی روزی اس تک پہنچا کر پتھر کے سوراخ سے اس کے منہ تک
آتی ہوں تو مینڈک مجھے منہ سے باہر نکال دیتا ہے۔
حضرت سلیما ن علیہ السلام نے کہا کیا تو نے ان کیڑوں کی کسی تسبیح کو سنا؟
چیونٹی نے بتایا ہاں وہ سب کہتے ہیں پاک ہے وہ ذات جو مجھے اس گہرے پانی
کے اندر بھی نہیں بھولتا ۔سبحان اللہ
(قصص_الانبیاء ماخوز)