درودِ پاک کا ایک حیرتِ انگیز واقعہ


درودِ پاک کا ایک حیرتِ انگیز واقعہ


 ایک بہن کہتی ہیں کہ میری ایک سہیلی تھی، اس کے دو چھوٹے چھوٹے بچے تھے، اچھی

 زندگی گزر رہی تھی کہ اچانک اس کو ایک بیماری لگ گئی بیماری اتنی شدید تھی کہ بڑھتی

 جارہی تھی، اس بیماری کو کینسر بھی کہہ سکتے ہیں،  یہاں تک کہ اس کے سر کے بال وغیرہ

 بھی اترنے لگے تھے وہ بہت زیادہ لاغر اور کمزور ہوچکی تھی، ڈاکٹر کو دکھایا علاج چل رہا تھا مگر

 امید کی کوئی کرن نظر نہیں آرہی تھی۔


ایک دن حسبِ معمول چیک اپ کے لیے   ڈاکٹر کے پاس گئی، ٹیسٹ ہوا تو رپورٹس وہی منفی

 آٸیں بلکہ اس بار ڈاکٹر نے اسے کوئی تسلّی دینے کے بجائےانتہائی دل دہلا دینے والی بات کہی

 کہ آپ کے پاس صرف چھ مہینے باقی رہ گئے ہیں آپ کی بیماری ناقابلِ علاج ہے، اور اگر

 ادویات دی جائیں تو زیادہ سے زیادہ آٹھ ماہ آپ زندہ رہ سکتی ہیں۔

 

یہ سن کر وہ سکتے میں آ گئی اور اتنا روئی، اتنا روئی کہ اس کے آنسو تھمنے کا نام نہیں لے رہے

 تھے۔ گھر آکر اس نے مجھے فون کیا اور تمام بات بتائی، لیکن وہ فون پر بھی اتنا رو رہی تھی

 کہ مجھ سے بھی برداشت نہیں ہوا اور فون بند کرنے کے بعد میں سیدھا اس کے گھر پہنچ

 گئی۔  وہ مستقل اپنے معصوم بچوں کو دیکھ دیکھ کر رو رہی تھی، میں نے اسے بہت تسلّی دی،

 پھر روتے ہوئے اس نے مجھ سے پوچھا کہ کبھی تم پر کوئی مشکل وقت آیا ہو تو تم نے کیا کیا؟

 میں نے اس سے فوراً کہا کہ تم درود شریف پڑھو۔

 

اس نے میری بات سنی مگر وہ چاہتی تھی کہ فوراً سے کوئی معجزہ ہوجا ئےاور میں بلکل ٹھیک

 ہوجاٶں، میں اس سے یہی کہتی رہی کہ تم درود شریف بھیجو نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر،

 دیکھنا تم بلکل ٹھیک ہوجاٶ گی۔

 

اس نے میری بات پر عمل کرنا شروع کردیا اور روز جتنا ہوسکتا درود شریف پڑھتی

کچھ دنوں بعد اس کو اپنے اندر کچھ بہتری محسوس ہونے لگی، وہ سمجھی کہ دواٶں کی وجہ س میری 

طبیعت ٹھیک ہورہی ہے، تین ماہ بعد وہ ڈاکٹر کو واپس چیک اپ کروانے کے  لئے گئی، اس نے

 جانے سے پہلے پھر مجھے فون کیا اور وہ بہت زیادہ گھبرائی ہوئی تھی۔

 میں نے اسے تسلی دی کہ دیکھنا درود پاک کی برکتوں سے سب بہتر ہوگا ، ان شاء اللہ


پھر اس کا ٹیسٹ ہوا اور ڈاکٹر نے اسے ایڈمٹ کرلیا اور کہا کہ رپوٹس دس گھنٹے کے بعد آئیں گی، دس

 گھنٹے کے بعد رپوٹس آئیں تو مزید اسے تین گھنٹے انتظار کے لئے کہا گیا۔

 

اسی اثناء میں وہاں سے لیب ٹیسٹ والوں کا گزر ہوا تو انھوں نے اس کو دیکھا اور ایک دم

 رک کر اس کا نام پوچھا اور پھر اس کے شوہر کا نام پوچھا تو اس نے اثبات میں سر ہلادیا، پھر

 وہ حیرت سے آپس میں سرگوشی میں کچھ  کہنے لگے کہ یہ رپوٹس تو انہی کی ہیں اور اس سے کہا کہ

 آپ میرے ساتھ اندر ڈاکٹرکے پاس آئیں۔

 

وہ اندر گئی تو ڈاکٹر نے اس کی رپوٹس کی اسکینگ کی اور اسے بغور دیکھنے لگے، پھر اس سے کہا کہ

 آپ اس طرف آکر بیٹھیں وہ ڈاکٹر کے قریب والی کرسی پر جاکر بیٹھ گئی، ڈاکٹر بہت غور سے

 اور حیرت زدہ ہوکر کبھی اس کو دیکھتا اور کبھی اس کی رپوٹس کو، پھر ڈاکٹر نے پوچھا کہ آپ

 کہیں اور سے بھی علاج کروا رہی ہیں کیا؟ اس نے کہا نہیں! یہاں سے علاج ہورہا ہے اور

 بس اسلام آباد میں ایک جگہ دیکھایا تھا تو انھوں نے آپ کے پاس بھیج دیا۔

 

پھر ڈاکٹر نے کہا کہ اچھا کہیں سے انجیکشن لگوا رہی ہیں؟ تو اس نے کہا کہ نہیں! میں کہیں سے

 انجیکشن بھی نہیں لگوارہی۔

اب وہ بہت گھبرا گئی اور اس نے ڈاکٹر سے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کیا بات ہے؟ آپ مجھے کیوں

 کنفیوز کر رہے ہیں؟ تو ڈاکٹر نے کہا کہ میں آپ کی پرانی رپوٹس دیکھ رہا ہوں جس پر آپ کو

 چھ سے آٹھ ماہ تک کا ٹائم دیا ہوا ہے اور اس پر آپ کے دستخط بھی ہیں اس نے کہا جی مجھے

 معلوم ہے۔

 

پھر ڈاکٹر نے کہا کہ اب میں آپ کی  رپوٹس دیکھ رہا ہوں جس میں ہر چیز پازیٹیو آرہی ہے یعنی

 کہ اس بیماری کا کوئی وجود ہی نہیں ہے آپ میں۔

 

وہ کہتی ہے کہ میں نے اس وقت کچھ نہیں دیکھا کہ میں ڈاکٹر کے پاس بیٹھی ہوں یا ہاسپٹل

 میں ہوں۔ میں اسی وقت کرسی سے اٹھی اور وہیں زمین پر سجدے میں گِر گئی اور اتنا روئی اتنا

 روئی کہ جب رو رو کر میرے آنسو تھم گئے تو مجھے تسلّی دے کر سب نے اٹھایا۔


پھر میں نے ڈاکٹر کو بتایا کہ ڈاکٹر صاحب مجھے میری دوست نے کہا تھا کہ تم درود شریف پڑھو تو

 میں رات کو سونے سے پہلے تین سو بار نبی پاک حضرت مُحَمَّد مصطفٰی ﷺ پر درود بھیج کر

 سوتی تھی، اور یہ درود کی برکتوں سے مجھے اس جان لیوا بیماری سے شفا ملی ہے۔ 

 

اب وہ الحَمْدُ ِلله مکمل صحت یاب ہے، اسے کوئی تکلیف نہیں ہے، گھر کے کام بھی باقاعدگی

 سے کرتی ہے اور بچوں کو بھی سنبھال رہی ہے۔ جیسے اسے کوئی بیماری تھی ہی نہیں۔



:مزید پڑھیں



Tags