خودکشی کیوں کی؟





 خودکشی سے پہلے - ایک عبرت ناک کہانی 

اس کے چہرے پر ایک ہیجان انگیز کیفیت طاری تھی۔۔۔موبائل سکرین پر حرکت کرتے ہاتھ

 پرلرزش واضح نظر آتی تھی یکایک اس نے موبائل وہیں پھینکا اور واش روم کی طرف

 دوڑی۔۔۔الٹیاں تھیں کہ رکنے میں نہ آتی اس نے شیشے میں نظر آتے اپنے عکس کو دیکھا اور

 وہی مناظر اسکی آنکھوں کے آگے رقص کرنے لگے اسے خود سے گھن آنے لگی یہ میں کیا دیکھ

 رہی تھی۔۔۔استغفر اللہ۔۔۔اس نے جھرجھری لیتے ہوئے سوچا اگر کسی کو پتہ چل جائے تو...؟

ابو تو مجھے زندہ گاڑ دینگے، باہر نکلنے سے پہلے وہ یہ عہد کر چکی تھی کہ آئندہ یہ حرکت کبھی نہیں

 کرے گی


طاہرہ کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے تھا جہاں گھر میں ٹی وی تک موجود نہیں تھا۔۔۔ابو نے 

 یونیورسٹی میں داخلہ لینے کی اجازت بھی نہ دی کہ انہیں یہ گوارہ نہ تھا انکی بیٹی نامحرم لڑکوں کے

 ساتھ تعلیم حاصل کرتی لہذا پڑھائی کا سفر بی اے تک ہی محدود رہ گیا ۔ابو اب جلد از جلد

 اسکی شادی کرنا چاہتے تھے لیکن مناسب رشتہ اب تک نہیں مل سکا تھا۔ امی نے طاہرہ کو گھر

 داری میں مصروف کرلیا زندگی اسی طرح سکون سے رواں دواں رہتی اگر ساجد بھائی کویت

 سے اسکے لیے سمارٹ فون نہ لے آتے۔۔۔


ابو تو بہت ناراض ہوئے اس پر۔۔۔بیٹے کو سرزنش کرتے ہوئے لڑکیوں کے موبائل استعمال

 کرنے سے پیدا ہونے والے مسائل کے بارے میں سمجھایا بھی  لیکن ساجد کو اپنی بہن پر

 مکمل اعتماد تھا۔ اس نے ابو کو قائل کر ہی لیا اور اسطرح طاہرہ کی زندگی میں ایک نیا موڑ

 آیا۔ پڑوس میں موجود وائی فائی کا پاسورڈ اسے اپنی دوست نازیہ سے معلوم کرنے میں کوئی

 دقت نہ ہوئی اور نازیہ ہی اسکی معاون بنی اس نئی دنیا کا دروازہ کھولنے میں


نازیہ نے اسے فیسبک آئی ڈی بنا کر دی مختلف ایپلیکیشنز  ڈاون لوڈ کرکے دیں اور طاہرہ کو لگا

 جیسے وہ کسی حیرت کدے میں آگئی ہے جہاں قدم قدم پر نئے راز کھلتے تھے پر جو راز آج

 کھلے۔۔۔وہ تو خود سے بھی نظر نہ ملا پارہی تھی خود کو لعنت ملامت کرتے اور آئندہ کے لیے

 توبہ تائب ہوتی وہ نیند کی وادی میں اتر گئی کسی نے سچ کہا تھا۔

شھدا کے بچوں کا حق کھانے کی لت ہو عادت ہو یا گناہ کی طرف اٹھنے والا قدم

پہلا قدم ہی مشکل ہوتا ہے اسکے بعد تو انسان نہ چاہتے ھوئے بھی پستی میں اترتا چلا جاتا ہے


 کچھ ایسا ہی طاہرہ کے ساتھ بھی ہوا وہ اگلی رات بہت کوشش کے باوجود خود کو وہی لنک کلک

 کرنے سے روک نہ پائی عجیب سی لذت تھی اس گناہ میں کہ وہ ضمیر کے ملامت کرنے کے

 باوجود بھی نظر انداز کیئے دیکھتی چلی گئی۔۔۔کچھ دن ایسا ہی چلتا رہا پہلے گناہ پھر اس پر

 ندامت۔۔۔لیکن دھیرے دھیرے وہ ندامت بھی ختم ہوگئی اب اسکا نفس کچھ اور چاہ رہ

 تھا اس نے ایک فیک آئی ڈی بنائی اور اس دلدل میں دھنسنے کے لیے خود کو گرا دیا۔۔۔


مختلف ملکوں کے مختلف لوگ لیکن ایک جیسی گندی ذہنیت۔۔۔وہ بھی اس شیطانی کھیل

 میں شامل رہتی اگر اسکی دوستی فھد نامی لڑکے سے نہ ہوجاتی۔۔۔جانے یہ اسکا اصل نام تھا

 بھی یا نہیں پر وہ بندہ بڑا دلچسپ تھا اسکی باتوں سے متاثر ہوکر وہ اسے اپنی آئی ڈی میں ایڈ

 کر بیٹھی۔۔۔روز کئی گھنٹے اس سے بات ہوتی۔۔۔وہ بات بے بات اسکی بے تحاشہ تعریفیں

 کرتا اور وہ نہال ہو ہو جاتی۔


 تعریف تو عورت کی کمزوری ہے۔۔۔یونہی باتوں باتوں میں وہ اسے بتا گئی کہ یہ اسکی فیک آئی

 ڈی ہے اور یہ جاننے کے بعد  فھد کا اصرار بڑھتا گیا اور وہ اس سے اسکی اصل آئی ڈی کی بابت

 استفسار کرتا رہتا آخر ایک دن تنگ آکر وہ طاہرہ کو جذباتیت کا شکار کرنے لگا تم اب تک مجھے

 غیر ہی سمجھتی ہو جبھی اپنی اصل آئی ڈی نہیں بتاتی ٹھیک ہے نہیں تو نہ صحیح آج کے بعد

 فہد تمھارے لیئے مر گیا یہ میسج بھیج کر اس نے طاہرہ کو بلاک کردیا


دو دن بات نہیں ہوئی اور طاہرہ کی حالت جل بن مچھلی جیسی ہو گئی تھی تیسرے دن اس

 نے دیکھا کہ فھد نے اسے ان بلاک کر دیا ہے اسکی خوشی کا کوئی پیمانہ نہ رہا۔ فھد کی بے چینی

 بھی دیدنی تھی مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوگئی پلیز مجھے معاف کردو میں نے بہت کوشش کی مگر

 اب میں جان گیا ہوں کہ تم میرے لیے ناگزیر ہوگئی ہو میں تم سے بات کیے بنا نہیں رہ سکتا

 الفاظ تھے کہ برستی پھوار جو اسکا من بگھو گئی اور اسی سرشاری میں وہ اسے اپنی

 اصل آئی ڈی میں ایڈ کر گئی۔۔۔


انہی دنوں ایک اچھا رشتہ دیکھ کر ابو نے اسکی بات پکی کردی طاہرہ کے انکار کو کسی نے بھی

 قابل اعتناء نہ جانا اس نے گبھرا کر فھد کی منت سماجت شروع کردی دیکھو فھد گھر میں میری

 شادی کی باتیں چل رہی ہیں پلیز تم اپنی امی کو بھیجو رشتے کے لیئے اور فھد کا جوابی میسج اسکے

 جسم سے گویا روح نکال لے گیا ۔


وہ اسکی اپنی چیٹس کے سکرین شاٹ تھے جو اس نے فیک آئی ڈی سے کی تھیں اور وہ

 تصویریں اف نیچے لکھے الفاظ گویا تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئے تھے ۔کل شام تک مجھے

 دس لاکھ نہ ملے تو میں یہ سب تصویریں تمھارے سب رشتہ داروں اور دوستوں کو بھیج دونگا

 اور تمھارا بھائی یہ سب دیکھنے کے بعد کیا کریگا وہ تم مجھ سے بہتر جانتی ہو متوسط طبقے سے تعلق

 رکھنے والی طاہرہ اسکی منت سماجت کرتی رہی لیکن فھد  کے صاف جواب نے اسکے پاؤں تلے

 زمین نہ رہنے دی۔


 اگلے دن شام کے اخبار کے کونے میں ایک چھوٹی سی خبر موجود تھی مرضی کے خلاف زبردستی

 رشتہ طے کرنے پر مولوی قدرت اللہ کی بیٹی نے دسویں منزل سے چھلانگ لگا کر اپنی جان

 دے دی۔۔۔


ماں صدمے سے نڈھال تھی۔


اور شیطان ایک بار پھر اپنی مکروہ چالوں میں کامیاب ہوگیا تھا۔


اور نہ جانے مزید کتنے لوگ اسکا شکار بن رہے ہیں اور بنتے رہیں گے۔۔۔!


اللّه پاک سب کی عزتوں کی حفاظت فرما۔ آمین


:یہ بھی پڑھیں


بچوں کی تربیت اور ماں کا کردار


منافع کا سودا

Tags