حضرت یونس علیہ السلام کا قصہ



Prophet Younus Story in Urdu


حضرت یونس علیہ السلام کا قصہ

قرآن پاک میں  حضرت یونس علیہ السلام کا ذکر ایک سے  زیادہ  بار آیا ہے، سورہ انعام سورہ یونس، سورہ صافات اور سورہ  انبیاء

 میں آپ کا ذکر مبارک ملتا ہے۔  حضرت یونس علیہ السلام ملک عراق کے شہر نینوا میں پیدا ہوئے۔


 جس  شہر کی طرف آپ کو نبی بنا کر بھیجا گیا تھا اس کی آبادی ایک لاکھ یا اس سے کچھ زیادہ تھی۔ حضرت یونس علیہ السلام

 لوگوں کو بت پرستی سے منع فرماتے تھے اور ایک اللہ کی عبادت کی تعلیم دیتے رہے، برائیوں سے منع کرتے اور اچھائیوں کی

 ہدایت کرتے، اس سے  آپ کی قوم آپ کی دشمن ہوگئی ۔


 قوم کی بار بار مخالفت سے  تنگ آکر آپ نے فرمایا کہ اب اللہ کا عذاب تم پر آکر رہے گا، اور یہ کہہ کر دریا کی طرف چلے گئے۔ ایک کشتی جانے کے لئے تیارتھی، اس پر سوار ہو کر روانہ ہو گئے ۔


 جب کشتی بیچ دریا میں پہنچی تو رک گئی، ملاح نے کہا اس کشتی میں کوئی غلام ہے جو اپنے مالک سے بھاگ کر آیا ہے، جب تک

 وہ نہیں اترے گا کشتی نہیں چلے گی۔ قر عہ ڈالا گیا تو آپ کا نام نکلا، لوگوں نے زبردستی آپ کو دریا میں پھینک دیا۔ اللہ کا کرنا

 ایسا ہوا کہ ایک مچھلی دیر سے منھ کھولے کھڑی تھی، اس نے آپ کو نگل لیا لیکن حضرت یونس علیہ السلام برابر اللہ کی پاکی

 اور بزرگی بیان کرتے رہے۔ اگر آپ اللہ کی پاکی اور بزرگی بیان کرنے والے نہ ہوتے تو قیامت تک مچھلی کے پیٹ میں

 رہتے ، مگر اللہ  تعالیٰ بے حد مہربان اور رحمت کرنے والے ہیں، وہ ہر تو بہ والے کی توبہ قبول کرتے ہیں اور ہر پناہ چاہنے

 والے کو پناہ بخشتے ہیں۔


 حضرت یونس علیہ السلام بغیر اللہ کی مرضی کے بھاگ آنے پر شرمندہ تھے۔ اللہ نے ان کو معاف کر دیا عاجز آکر اندھیرے میں

 پکار اٹھے لا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّلِمِينَ، اے اللہ تیرے سوا کوئی عبادت کے قابل نہیں، تو پاک ہے میں نے

 اپنے اوپر ظلم کیا۔ 

اللہ تعالی نے ان کی دعا قبول کی اور غم سے نجات دی، مچھلی کے پیٹ سے نکال کر میدان میں ڈال دیا اور اس پر ایک نکل

 دار درخت اگا دیا۔


حضرت یونس علیہ السلام کے اپنی قوم سے روانہ ہونے کے بعد اللہ تعالی نے ان پر ایک بڑا سخت عذاب بھیجا، لیکن جب قوم

 نے دیکھا کہ عذاب آ رہا ہے تو وہ سب جنگلوں میں آکر اللہ سے استغفار کرنے اور تو بہ کرنے لگے، اللہ تعالی

نے عذاب دور کر دیا۔


 حضرت یونس علیہ السلام اچھے ہو کر دوبارہ قوم کے پاس آئے تو ووان کے انتظار میں تھے، چوں کہ انھوں نے اپنی آنکھوں

 سے عذاب دیکھ لیا تھا، اس لئے سب کے سب ایمان لے آئے ، اور صدیوں تک امن و چین سے رہے، اس طرح اللہ کا وعدہ

 پورا  ہوا کہ جو لوگ ایمان لائیں گے ان کو خوب رزق دوں گا اور برکتیں عطا کروں گا۔

 چنانچہ قوم یونس علیہ السلام سے تمام عذاب اور تکالیف دور ہو گئیں جو حضرت یونس علیہ السلام کی بد دعا اور ناراضگی کی وجہ

 سے ان پر مسلط ہوگئی تھی۔


حضرت یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں جو دعا کی یعنی لا الهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّلِمِينَ ، اب جب کوئی

 مصیبت یا آفت نازل ہوتی ہے تو اس کو پڑھا جاتا ہے اللہ پاک اس کی برکت سے آفات کو دور کر دیتا ہے۔ 


یہ بھی پڑھیں: حضرت ایوب علیہ السلام کا صبر اور اللہ کا نعام