حضرت ایوب علیہ السلام کا قصہ

prophet-ayub-urdu-story

حضرت ایوب علیہ السلام کا قصہ


حضرت موسیٰ علیہ السلام کے انتقال کے بعد بنو اسرائیل نے بہت ترقی کی، اس کے بعد آہستہ

 آہستہ ان میں اختلاف پیدا ہو گئے اور اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے صحیح راستہ کو بھولتے گئے ۔ بنو

 اسرائیل کی ہدایت کے لئے اللہ پاک نے اور کتنے ہی نبی بھیجے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر

 نازل کی ہوئی کتاب توریت کی تعلیم دیتے رہے اور بنو اسرائیل کو پھر سیدھے راستے پر لگاتے

 رہے۔ حضرت ایوب علیہ السلام بھی انہی پیغمبروں میں سے ایک ہیں جو بنو اسرائیل کو توریت

 کی  تعلیم  دینے کے لیے تشریف لائے تھے۔


حضرت ایوب علیہ السلام اللہ تعالی کے بڑے صابر پیغمبر گزرے ہیں ، آپ کا ذکر بھی  قرآن

مجید  میں کئی جگہ آیا ہے۔ آپ بڑے ہی مالدار خوش حال تھے اور آپ کی بہت سی اولاد

 تھی۔


  آپ اللہ تعالی کی ان نعمتوں پر ہر وقت شکر ادا کرتے تھے، ہر طرف خوشی ہی خوشی تھی

 رنج و غم، فکر، اندیشہ کا کہیں دور دور تک نام و نشان نہیں تھا۔


کڑی آزمائش 


آخر آپ کی آزمائش کا وقت آگیا تا کہ اللہ تعالیٰ کے سچے بندوں کی نشانی رہتی دنیا تک قائم رہے

 اور صبر و شکر کی مثالیں ہمیشہ زندہ رہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایک ایک کر کے اپنی نعمتیں واپس

 لینا شروع کر دیں، مال دولت، باغات، سبزہ زار، کھیت، مکانات، جانور، اولاد سب کے سب

 رخصت ہو گئے  اور آخر میں صحت نے بھی جواب دیدیا۔  بدن میں کیڑے پڑ گئے ، سارا بدن

 پھٹ گیا مگر آپ ان سب مصیبتوں پر بھی اللہ تعالیٰ کا شکر ہی ادا کرتے رہے۔اللہ تعالیٰ ہی

 کی یاد میں لگے رہتے ،ناشکری تو دور کی بات کبھی   شکوہ شکایت  بھی زبان پر نہ لاءے۔


آخر صبر رنگ لایا


صبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے، جب حضرت ایوب علیہ السلام   کا  صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تو

 انھوں نے اپنے رب کو پکارا اور فریاد کی۔اے میرے رب، مجھے شیطان نے رنج اور تکلیف

 پہنچا رکھی ہے تو میرے حال پر رحم کر کہ تو ہی سب سے زیادہ رحم کرنےوالا ہے۔


 آخر اللہ تعالیٰ کو ان کے حال پر رحم آیا،   اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ تم اپنے پاؤں سے زمین پر

 ٹھوکر مارو۔ٹھوکر ماری تو ایک چشمہ نکلا، اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہارے نہانے اور پینے

 کے لئے ٹھنڈا پانی موجود ہے، جب وہ اس پانی سے نہائے اور اس کو پیا تو ان کی تمام بیماریاں

 دور ہو گئیں اور اس کے ساتھ ہی اللہ نے یہ بھی احسان کیا کہ ان کو پھر تمام نعتیں اور

 برکتیں بھی دیں اور بیوی بچے بھی عنایت کئے۔ 


بے شک حضرت ایوب علیہ السلام بڑے صبر کرنے والے تھے، کیا ہی اچھے بندے تھے جو ہر

 بات میں اللہ ہی کی طرف دوڑتے تھے۔ اللہ تعالی ہم سب کو ہر آزمائش اور امتحان سے

 بچائے لیکن اگر کبھی کوئی مصیبت آجائے تو اس کو اللہ تعالی کی طرف سے اپنے برے کاموں

 کا ایک امتحان سمجھنا چاہئے اور اللہ کے پیارے نبی حضرت ایوب علیہ السلام کی طرح صبر کرنا

 چاہئے اور اس حال میں اللہ تعالی کا ذکر اور اس کی تعریف کرنا چاہیئے کہ یہ بڑے انسانوں اور

 بڑے کے بندوں کی نشانی ہے۔


اللہ پاک ہم سب کو صبر و ثبات اور ہر حال میں اپنے مالک حقیقی کی تعریف کرتے رہنے کی

 توفیق عطا فرمائے۔

 آمین!


 :مزید پڑھیں 

حضرت شعیب علیہ السلام کا قصہ

حضرت لوط علیہ السلام اور قوم لوط کا قصہ