حضرت لقمان علیہ السلام کی اپنے بیٹے کو نصیحت

prophet luqman advice to his son

حضرت لقمان علیہ السلام کی اپنے بیٹے کو نصیحت


اللہ تعالی نے حضرت لقمان علیہ السلام کو ایسی حکمت عطا کی تھی کہ ان کا نام آج تک زندہ ہے۔ قرآن پاک میں ایک

 سورت کا نام لقمان ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن شریف میں ارشاد فرمایا ہے کہ ہم نے لقمان کو عقلمندی دی اور کہا کہ حق تعالی کا

 حق مان، اگر تو اللہ تعالی کا حق مانے گا تو یہ تیرے ہی بھلے کے لئے ہوگا۔ 


حضرت لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو چند نصیحتیں کیں جن کا سورہ لقمان  میں ذکر ہے۔ 

ان نصیحتوں کا مطلب یہ ہے

 

اللہ تعالی کا شریک کسی کو نہ بنا نا کہ یہ بڑی نا انصافی کی بات ہے۔ 


ماں باپ کا کہنا ضرور ماننا  کہ تیری ماں نے تجھ کو پیٹ میں رکھا اور اس کے لئے کتنی تکلیفیں اٹھا ئیں، پھر دو برس تک دودھ پلایا

 ہاں اگر تمہارے ماں باپ یہ کہیں کہ اللہ کا کسی کو شریک بناؤ تو پھر ان کا کہنا نہ ماننا، لیکن ان کی خدمت پھر بھی

کرتے رہنا۔


اے میرے بیٹے ! اگر کوئی چیز رائی کے دانے کے برابر ہوگی اور وہ کسی پتھر میں ہو یا آسمان و زمین میں کہیں بھی ہوگی، اللہ 

اس کو قیامت کے روز حاضر کر دے گا۔


 اے میرے بیٹے ! نماز پڑھا کر اور بھلی بات سکھا اور برائی سے منع کر اور جو تجھ پر مصیبت پڑے اس پر صبر کر، بے شک

 یہ ہمت کے کام ہیں۔ 


 لوگوں کی طرف اپنے گال نہ پھلا اور زمین پر اکڑ تا ہوا  مت چل یعنی غرور نہ کر، اللہ کو اترانے والے اور غرور کرنے والے پسند

نہیں۔


 اور چل مسیح کی چال، اور نیچی کر اپنی آواز بے شک بری آواز گدھوں کی سی ہے۔


حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو جو نصیحتیں کیں وہ ہم سب کے لئے بھی ہیں کہ اللہ کا شریک کسی کو نہ کریں اس کا مطلب یہ ہے

 کہ ہم یقین کر لیں کہ ہر کام کا کرنے والا اللہ ہی ہے۔


ماں باپ کا کہنا مانیں۔

اگر ہم ذرہ برابر بھی نیکی یا برائی کریں گے تو اللہ تعالی اس کو قیامت کے روز حاضر کر دے گا، اس لئے ہم کو نیکیاں زیادہ سے

 زیادہ کرنی چاہئے اور برائیوں سے بچنا چاہئے تا کہ قیامت کے روز ہمارے نیکیوں کا پلہ بھاری رہے۔


نماز پڑھا کریں اور لوگوں کو نیک بات سکھایا کریں اور بری بات سے منع کریں، اور نیک بات سمجھانے اور بری بات کو روکنے

 میں ہم کو کچھ تکلیف برداشت کرنی پڑے تو اس پر صبر کریں کہ یہ بڑی ہمت کا کام ہے۔

غرور نہ کیا کریں کہ یہ اللہ کو بہت نا پسند ہے۔


مزید پڑھیں :   حضرت داؤد علیہ السلام کا قصہ