حضرت صالح علیہ السلام کا قصہ

Prophet Salih

 حضرت صالح علیہ السلام اور قوم ثمود کا قصہ


حضرت ہود علیہ السلام کی امت جو عاد کہلاتی تھی وہ اللہ تعالی کے عذاب سے ہلاک ہوگئی، اور اس  کے باقی بچے ہوئے لوگ

 پھر آباد ہوئے اور ان کی اولاد بڑھتی گئی۔ انھوں نے اپنا نام ثمود رکھا، یہ لوگ بھی آہستہ آہستہ بت پرستی کرنے لگے اور برے

 کاموں میں پڑ گئے تو اللہ  تعالی نے ان کے پاس حضرت صالح علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا، انھوں   نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ

 تعالی نے قوم ہود کے بعد تم کو سردار بنایا اور زمین پر آباد کیا۔ تم زمین میں بڑے بڑے محل بناتے  ہو اور پہاڑوں کو کاٹ

 کاٹ کر اس پر  گھر تراشتے ہو، تم اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرو اور زمین میں فسادمت پھیلاؤ۔


ان کی قوم کے امیر اور سردار لوگ جو غرور کرتے تھے انھوں نے ان غریبوں سے پوچھا جو حضرت صالح علیہ السلام پر ایمان لے

 آئے تھے کہ بھلا تم کو یقین ہے کہ صالح کو اللہ نے نبی بنا کر بھیجا ہے۔ ان غریب ایمان والوں نے کہا کہ ہاں ہم کو یقین ہے

 کہ حضرت صالح علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے نبی بنا کر بھیجا ہے۔ اس پر مغرور امیر کہنے لگے کہ اچھا تم ایمان لاؤ ہم تو ایمان

 نہیں لاتے ، ان امیر لوگوں کو یہ تعجب ہوا کہ اگر اللہ پاک کسی کو نبی بنا کر بھیجتے تو ہم امیروں میں سے  کسی کو نبی بناتے۔


حضرت صالح علیہ السلام برابر اللہ تعالیٰ کا پیغام ان کو پہنچاتے رہے مگر کوئی ان کی نہ سنتا بلکہ الٹا مذاق اڑاتے، بلکہ آخر میں

 ان لوگوں نے فیصلہ کر لیا کہ حضرت صالح علیہ السلام سے کہا جائے کہ اگر سچے نبی ہیں تو اس پہاڑ میں سے اونٹنی پیدا کر دیں

 ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے، اور جانیں گے کہ آپ سچے نبی ہیں ۔


 حضرت صالح علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی، اللہ تعالی نے حضرت صالح علیہ السلام کی دعا قبول کی اور ایک پہاڑی سے  اونٹنی

 کو پیدا کردے۔ انکی قوم یہ سچا ئی  دیکھنے کے بعد پھربھی ایمان نہ لائی۔ یہ   اونٹنی  ایسی تھی کہ جس چشمے پر جا کر پانی پیتی تھی

 سب پانی ختم کر دیتی تھی ، اب  تو ان کی قوم کے لوگ اور بھی پریشان ہوگئے۔


حضرت صالح علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا کہ دیکھو اس اونٹنی کے لئے باری مقرر کر لو، ایک روز تمہارے جانور چشمے سے

 پانی پئیں اور ایک روز یہ اونٹنی پئیے لیکن دیکھو اس کو بری نیت سے ہاتھ نہ لگانا، یعنی اس کو تکلیف نہ پہنچانا ورنہ تمہارے حق

 میں اچھا نہ ہوگا۔  کچھ روز تک تو وہ اونٹنی کو حیرت سے دیکھتے رہے ان کی قوم کے چند لوگوں نے مشورہ کر کے اونٹنی کو مار

 ڈالا ۔


 حضرت صالح علیہ السلام کو اس کی خبر ہوئی ، تو آپ کو بہت رنج ہوا اور انھوں نے اپنی قوم سے کہا کہ میں نے تم کو منع کیا

 تھا کہ اس اونٹنی کو تکلیف مت  دینا ورنہ تم پر جلد اللہ کا عذاب آئے گا مگر تم نے نہ مانا، اب تم لوگ اپنے گھروں

میں تین روز اور مزے کر لو اسکے بعد اللہ کا عذاب آئیگا جو تم سب کو ختم کر دیگا۔

 چناں چہ ایسا ہی ہوا، اللہ تعالی نے حضرت صالح علیہ السلام اور ان لوگوں کو بچا لیا جو ایمان لے آئے تھے لیکن جو لوگ

 ایمان نہیں لائے تھے ایک بڑی ہیبت ناک اور خوفناک آواز پیدا ہوئی جس سے وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے اور مر

 گئے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ بیہ کبھی  یہاں رہتے ہی نہ تھے۔


جو لوگ خدا کے حکم پر نہیں چلتے اور پیغمبروں کا کہنا نہیں مانتے ان کا یہی حال ہوتا ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو اپنے عذاب سے بچائے اور اپنی اور اپنے رسول کی اطاعت نصیب کرے، آمین۔


 مزید پڑھیں :  حضرت ہود علیہ السلام  کاقصہ