حضرت شعیب علیہ السلام کا قصہ

prophet-shuaib


حضرت شعیب علیہ السلام کا قصہ


حضرت شعیب علیہ السلام  کا ذکر بھی قرآن شریف میں بار بار آیا ہے، تاکہ لوگ آپ کی سچی باتوں سے  سبق سیکھتے رہیں۔


پرانے زمانے میں مدین نامی ایک بڑا پر رونق شہر تھا، وہاں کے لوگ خوب مالدار تھے، تجارت

 اور سودا گری ان کا پیشہ تھا مگر وہ لوگ بتوں کی پوجا کرتے تھے، سودا بیچتے وقت کم تولا کرتے

 تھے اور اسی طرح کم نا پا کرتے تھے ، اللہ تعالیٰ نے حضرت شعیب علیہ السلام کو ان کے پاس

 نبی بنا کر بھیجا ، حضرت شعیب علیہ السلام نے بڑی نرمی، عاجزی اور پیار سے ان لوگوں سے

 کہنا شروع کیا ، اے لوگو ! تم صرف ایک اللہ کی عبادت کیا کرو، ناپ تول پوری دیا کرو

 لوگوں کو ان کی چیزیں کم تول کر نہ دیا کروہ زمین میں فساد نہ پھیلایا کرو، اور تم سڑکوں پر اس

 غرض  سے مت بیٹھو کہ اللہ تعالی پر ایمان لانے والوں کو دھمکیاں دو، اور اللہ کی راہ سے روکو

 تم کتنے تھوڑے تھے، اللہ نے تم پر مہربانی کی تم کو اولاد دی ، اور تم بہت ہو گئے ، دیکھو فساد

 کا نتیجہ ہمیشہ برا ہوتا ہے اگر تم مجھے جھوٹا خیال کرتے ہو، اور دوسرے لوگوں کو میرے  سچے

 ہونے کا پورا پورا یقین ہے تو صبر کرو، یہاں تک کہ اللہ ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ کر

 دے۔


: قوم کے دولت مند رئیس لوگ اس بار بار کی نصیحت کو برداشت نہ کر سکے، اور انھوں نے کہا

 یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ ہم ان کو چھوڑ دیں جنھیں ہمارے باپ دادا پوجا کرتے تھے؟ مال

 ہمارا اپنا ہے اور اس کو ہم جس طرح چاہتے ہیں خرچ نہ کریں، اور وہ بھی صرف آپ کے

 کہنے پر اور آپ ایسے نیک کہاں سے بن گئے، کیا آپ کی نماز ایسی ہی باتوں کا حکم دیتی ہے ؟

 آپ جھوٹے ہیں، آپ پر کسی نے جادو کر دیا ہے اگر سچے ہو تو آسمان سے ہم پر پتھر برساؤ ۔


 ان کی قوم کے لوگوں نے کہا کہ: اے شعیب ! اس بات کا یقین کر لو کہ ہم تمھیں بھی اس

 بستی سے نکال دیں گے، اور ان لوگوں کو بھی جو تم پر ایمان لائے ہیں، ورنہ ہمارے دین

 میں واپس آجاؤ تم بہت کمزور آدمی ہو اگر تمہاری برادری کے لوگ نہ ہوتے تو ہم تمھیں کب

 کے پتھروں سے مار مار کر ختم کر چکے ہوتے، اور ویسے تمہارا ہم پر کوئی دباؤ بھی نہیں  ہے۔


 حضرت شعیب کی قوم کے لوگ اپنی دولت اور روپئے پیسے کے غرور میں بار بار اپنے سچے نبی

 حضرت شعیب علیہ السلام سے اسی قسم کی باتیں کرتے رہتے۔ حضرت شعیب علیہ السلام  نے  فرمایا 

 اللہ تعالیٰ نے مجھے سیدھا راستہ بتایا ہے اور اپنی مہربانی سے مجھے حلال روزی بخشتا ہے، اب یہ

 کس طرح ہوسکتا کہ جس کام سے میں تم کو روکتا ہوں اسے خود کرنے لگ جاؤں؟ میں تو

 صرف تم لوگوں کو درست کرنا چاہتا ہوں، اور صرف اللہ پر بھروسہ رکھتا ہوں تم لوگ میری ضد

 میں آکر ایسا گناہ نہ کر بیٹھنا کہ تم پر عذاب اتر آئے جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر آچکا ہے

 بلکہ تم اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور آگے کے لئے اس کے حضور تو بہ کرو۔


تم نے اللہ کو بالکل بھلا دیا ہے، کیا تم میری برادری سے زیادہ   ڈرتے ہو، اور اللہ کا خوف

 تمہارے دلوں سے اٹھ گیا ہے میں نے اپنا فرض ادا کر دیا، اگر تم نہیں جانتے تو چند روز کے

 بعد تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ جھوٹا کون ہے، اور کسی پر اللہ کا عذاب اترتا ہے۔


 آخر اللہ کا عذاب آگیا، شعیب علیہ السلام اور ایمان والے تو بچ گئے اور جو لوگ اللہ کی نافرمانی

 کرتے تھے وہ اپنے گھروں میں بیٹھے کے بیٹھے رہ گئے اور ایسے برباد ہوئے کہ گویا ان مکانوں میں

 کبھی  بسے  ہی نہ تھے۔


 اللہ تعالی کے سوا دوسرے کی عبادت کرنا ، اللہ تعالیٰ کو بھول جانا ، اور غیروں کو یاد کرن 

 رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں نہ مانا، دل کی خواہشات کو پورا کرنا، کم تولنا کم نا پنا، امن

 وامان کے بعد زمین پر فساد مچانا، روپیہ کا غرور، دولت کا گھمنڈ کرنا ، اللہ کو بے حد نا پسند ہے،

 جو لوگ ایسا کرتے ہیں اور تو بہ نہیں کرتے ،آخر کار ایک دن ضرور سزا پائیں گے اور نقصان

 اٹھائیں گے۔


تو آئیے ! ہم سب مل کر عہد کریں کہ اللہ تعالی کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں گے اور کبھی نہ

 کم تو لیں گے ، غرور نہ کریں گے، اور کسی کا مال بے ایمانی سے نہ کھائیں گے، اور اگر ہم نے

 ایسا کیا تو ہمارا حشر بھی حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم جیسا ہو جائے گا اللہ ہم کو محفوظ

 رکھے، آمین۔ 


:یہ بھی پڑھیں

جب حضرت یو سف علیہ السلام کو کنویں میں ڈالا گیا