حضرت ابراہیم علیہ السلام اور سب سے بڑی قربانی

prophet ibrahim A.S

 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور سب سے بڑی قربانی  


 حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سیرت کا دوسرا باب پیشِ  خدمت ہے۔ پہلا باب پڑھنے کے لیے پوسٹ کا لنک نیچے دیا گیا ہے۔



حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آگ


 بادشاہ نمرود کو جو بہت ظالم اور بت پرست تھا، ان سب باتوں کا پتہ چلا کہ آزر کا بیٹا ابراہیم لوگوں کو بتوں کی پوجا سے منع کرتا

 ہے اور ایک خدا کی دعوت دیتا ہے تو اس نے ان کو اپنے دربار میں بلایا، اور آپ سے جھگڑنے لگا۔


حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ میرا خدا تو وہی ہے جو مارتا بھی ہے اور جلاتا بھی ہے۔ نمرود نے کہا میں بھی مار سکتا

 ہوں اور جلا سکتا ہوں۔

 چناں چہ اس نے ایک قیدی کو جس کو سزائے موت کا حکم ہو چکا تھا، آزاد کر دیا اور ایک بے گناہ کو پکڑ کر قتل کر دیا اور کہا کہ

 اب بتاؤ کہ میرے اور تمہارے خدا کے درمیان کیا فرق ہے؟

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا کہ میرا رب ہر روز سورج مشرق سے نکالتا ہے تم اسے مغرب سے نکال دو اس پر نمرود

  لا جواب ہو گیا اور حکم دیا کہ ابراہیم علیہ السلام کو زندہ جلا دیا جائے۔

  

چناں چہ بہت سی لکڑی اکٹھی کی گئیں اور آگ لگائی گئی جب آگ بہت بھڑک اٹھی اور اس کے شعلے آسمان  تک

 بلند ہونے لگے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس میں پھینک دیا گیا مگر وہ آگ خدا کے حکم سے ٹھنڈی ہو گئی ، اور آپ کو

 آگ سے کوئی تکلیف نہیں پہنچی۔ 


اس طرح جو لوگ اللہ تعالیٰ کے کہنے پر چلتے ہیں، اللہ پاک ان کو ہر تکلیف سے بچا لیتے ہیں اور ان کے لئے آسانیاں ہی

 آسانیاں ہو جاتی ہیں اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کا کہنا نہیں مانتے ان کے لئے اس دنیا میں مشکل ہی مشکل ہوتی ہے اور 

مرنے کے بعد تو ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔


حضرت اسمعیل علیہ السلام اور زمز م


 حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ کے حکم سے حضرت ہاجرہ اور اپنے بچے حضرت اسمعیل علیہ السلام کو جو ابھی پیدا ہوئے تھے ایک

 ایسی جگہ چھوڑ آئے جہاں دور دور تک آبادی نہ تھی اور نہ پانی تھا اور نہ کوئی درخت تھا۔

حضرت ہاجرہ نے حضرت اسمعیل علیہ السلام کو ایک پتھر کے سایہ میں لٹایا اور خود پانی کی تلاش میں ادھر اُدھر دوڑیں لیکن پانی

 نہ ملا، خدا کی قدرت سے جہاں حضرت اسمعیل علیہ السلام ایڑیاں رگڑ رہے تھے وہاں پا نی کا چشمہ پھوٹ نکلا، جو آج تک زمزم

 کے نام سے مشہور ہے۔ اور حضرت ہاجرہ جہاں دوڑیں تھیں اسے صفا و مروہ کہتے ہیں جہاں جا کر حاجی اسی طرح دوڑتے

 ہیں۔


 حضرت اسمعیل علیہ السلام اور سب سے بڑی قربانی  


حضرت اسمعیل علیہ السلام کچھ بڑے ہوئے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ کی طرف سے یہ حکم ہوا کہ اپنے بیٹے اسمعیل کو

 میری راہ میں قربان کردو،  آپ نے حضرت اسمعیل علیہ السلام کو یہ بات بتائی۔ حضرت اسمعیل علیہ السلام نے کہا کہ

 ابا جان! اللہ تعالی آپ کو جو حکم دے رہا ہے اس کو ضرور پورا کیجئے، آپ انشاء اللہ مجھے ثابت قدم پائیں گے۔


 حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے اسمعیل علیہ السلام کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے کے لئے لیکر چلے اور جنگل میں

 لے جا کر ان کو الٹا لٹایا اور اپنی آنکھوں پر پٹی باندہ لی کہ کہیں بیٹے کی محبت اللہ کے حکم پورا کرنے سے نہ روکے اور گلے پر

 چھری چلا دی۔ اسی وقت آواز آئی کہ اے ابراہیم تو نے ہمارے حکم کو سچا کر دکھایا، اور جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے

 آنکھوں سے پٹی کھولی تو حضرت اسمعیل علیہ السلام کے بجائے ایک دنبہ ذبح کیا ہوا پڑا تھا۔ اسی واقعہ کی یاد میں مسلمان ہر

 سال قربانیاں کرتے ہیں۔


خانه کعبه


جب حضرت اسمعیل علیہ السلام جو ان ہوئے تو حضرت ابراہیم اور حضرت اسمعیل نے ملکر خانہ کعبہ کو دوبارہ تعمیر کرنا 

شروع  کیا۔ اس موقع پر حضرت ابراہیم علیہ السلام  نے جو دعا کی اسے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بیان کیا ہے۔

یہ ایسی جامع دعا ہے جو دنیا و آخرت دونوں کی بھلائی  سمیٹے ہوءے ہے۔  حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالی سے 

دعا کی کہ اے میرے رب اس شہر کو لوگوں کے لئے امن کی جگہ  بنادے، مجھے اور میری اولاد کو بتوں کی پوجا سے 

بچائے رکھ، اے ہمارے رب میں نے اپنی اولاد کو میدان میں جہاں کھیتی نہیں ہوتی تیرے عزت والے گھر کی خاطر 

آباد کیا ہے تا کہ اے میرے رب یہ نماز پڑھیں، تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے  کہ ان کی طرف جھکے رہیں، اور ان 

کو میوے دے کہ تیرا شکر ادا کریں۔


اے پروردگار جو بات ہم چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں تو ان سب کو جانتا ہے اور خدا سے زمین و آسمان میں کوئی چیز

 چھپی ہوئی نہیں ہے اور میرے رب تو مجھ کو توفیق دے کہ میں تیری نماز پڑھتا رہوں اور میری اولاد بھی نماز پڑھتی رہے

 اے میرے رب میری دعا قبول فرما، اے میرے رب حساب و کتاب یعنی قیامت کے دن مجھ کو اور میرے ماں باپ کو

 اور مؤمنوں کو بخش دے۔

یہ وہی خانہ کعبہ ہے جہاں ساری دنیا سے لاکھوں مسلمان ہر سال حج کرنے آتے ہیں اور جس کی طرف منہ کر کے ہم سب

 مسلمان پانچوں وقت کی نمازیں ادا کرتے ہیں۔


سبق

حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسمعیل علیہ السلام کی زندگی سے ہم کو بہت سبق ملتے ہیں، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے

 ہم کو سکھایا کہ اللہ کی رضا کے لئے ماں باپ کو چھوڑا جاسکتا ہے، اپنے ملک اور برادری کو خیر باد کہا جا سکتا ہے، اپنے بچے اور

 بیوی کو جنگل میں بے سرو سامان چھوڑ کر ان سے بھی پیٹھ پھیری جاسکتی ہے۔

اللہ تعالی اگر کسی مسلمان کا امتحان لیتے ہیں اور اس میں وہ کامیاب ہو جاتا ہے تو اللہ تعالی اس کو پھر اور زیادہ نعمتیں دیتے


مزید پڑھیں


حضرت آدم علیہ السلام  کا قصہ


قابیل اور ہابیل کا قصہ


حضرت نوح علیہ السلام کا قصہ


حضرت ہود علیہ السلام کا قصہ


  حضرت صالح علیہ السلام اور قوم ثمود کا واقعہ