حضرت زکریا علیہ السلام کا قصہ



prophet Zakariya story in urdu


حضرت زکریا علیہ السلام بھی بنی اسرائیل کی ہدایت کے لئے بھیجے گئے۔آپ کے زمانہ میں بنی اسرائیل کی حالت 

 بہت خراب  تھی  پھربھی ان میں نیک لوگ بھی تھے اور ایسی عورتیں بھی تھیں جو اولاد کو دین کے لئے وقف کر دیتی 

تھیں اور ان سے دنیا کا کام نہ لیا جاتا تھا۔


حضرت زکریا علیہ السلام نے اللہ تعالی سے دعا کی اور کہا کہ اے اللہ ! میری ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں، سر بڑھاپے سے سفید ہو گیا

 ہے، میں تجھ سے دعا کر کے کبھی ناکام نہیں رہا، میری بیوی بانجھ ہے اور مجھے اپنے بھائی بندوں سے بندوں سے ڈر ہے، پس

 تو مجھے نیک وارث عطا کر، جو میرا اور یعقوب کی اولاد کا وارث ہو، اس کو ہر دلعزیز بنا اور مجھے اکیلا نہ  چھوڑ۔



ایک روز حضرت زکریا نماز پڑھ رہے تھے تو فرشتوں نے انھیں آواز کہ اللہ تمھیں   یحییٰ کے پیدا ہونے کی خوشخبری دیتا ہے۔ آپ

 نے یہ  خوشخبری سنی تو تعجب سے کہنے لگے کہ اس عمر میں میر ے لڑکا  کیسے پیدا ہوگا، جب کہ میں بوڑھا ہوں اور میری بیوی

 بانجھ ہے۔ جواب ملا کہ  ہمارے لئے تمام باتیں آسان ہیں۔


حضرت زکریا علیہ السلام نے عرض کیا کہ میرے اطمینان کے لئے کوئی نشانی مقرر کر دیجئے ۔حکم ہوا کہ تم لوگوں سے تین دن

 تک اشارے کے سوا باتیں نہ کروگے۔اللہ کو خوب یاد کرو، اس کی بزرگی صبح و شام بیان کرو۔

 آپ اپنے حجرے سے نکل کر لوگوں کے پاس آئے اور انھیں حکم دیا کہ صبح و شام اللہ کی پاکی بیان کرتے رہیں، اللہ  تعالیٰ

 نے انکی بیوی کو اچھا کر دیا اور  یحییٰ علیہ السلام پیدا ہو گئے۔


 حضرت یحییٰ علیہ السلام کو اللہ تعالی کا حکم تھا کہ وہ توریت پر خوب اچھی طرح عمل کریں۔ابھی حضرت یحییٰ علیہ السلام بچے

 ہی تھے کہ اللہ تعالی نے ان کو دانائی بخشی ، رحم دلی اور پاکیزگی عطا کی، وہ پر ہیز گار تھے اور اپنے ماں باپ کے

ساتھ بھلائی کرتے تھے۔ وہ سرکش اور نافرمان نہ تھے۔ 


حضرت یحییٰ علیہ السلام کے متعلق اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ جس دن وہ پیدا ہوئے اور جس دن مرے اور

 جس روز زندہ ہو کر اٹھائے جائیں گے، ان پر اللہ کی سلامتی اور امان ہو۔ یہ لوگ نیک کاموں میں جلدی کرتے تھے امید اور

 ڈر سے اللہ کو پکارتے تھے اور اس کے آگے عاجزی کرتے تھے۔ 



مزید پڑھیں

حضرت سلیمان علیہ السلام کا قصہ