سمر قند کی فتح اور قاضی کا فیصلہ

victory of Samarqand and the decision of the Qazi



   سمر قند کی فتح اور قاضی کا فیصلہ -  تاریخی عدل، تا ریخی داستان 

تا ریخ کے سنہری جھونکوں سے جھلکتی سنہری داستان


سمر قند میں قاضی کی عدالت کھچا کھچ بھری ہوئی تھی مگر  ماحول پر سناٹا طاری تھا۔قاضی نے مدعی کو بلایا ۔

بوڑھا عیسائی  راہب لاٹھی ٹیکتا آگے بڑھا اور بولا  

 قاضی محترم ہماری داد رسی کی جائے مسلم سپہ سالار نے اپنے اسلاف کی روایات سے رُوگردانی کر کے ہمارے شہر پر قبضہ کیا  ہے۔پہلے مسلمان کسی شہر پر حملہ کرتے وقت اہل شہر کو اسلام کی دعوت دیتے یا اسے جزیہ دینے کا کہتے دونوں شرائط سے انکار کی صورت اس شہر سے جنگ کی جاتی تھی لیکن سمرقند کے شہر کو ایسی کوئی پیشکش کیے بغیر ہی فتح کیا گیا ہے ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے ۔


قاضی نے مسلم سپہ سالار کو بوڑھے راہب کے ساتھ کھڑا کر کے اس کا دعوی پیش کیا۔

 مسلم سپہ سالار سے کوئی جواب نہ بن پایا ۔


قاضی نے فیصلہ سُنایا

  چونکہ اہل شہر کو شرائط پیش کیے بغیر فتح کیا گیا ہے جو اسلامی قانون کی رو گردانی ہے لہذا  مسلم فوج فورا شہر خالی کرے اور

 جتنے دن شہر میں قیام کیا ہے اس کا ہرجانہ بھی دیا جائے۔


فیصلہ سُن کر بوڑھے راہب سمیت اہل سمرقند سناٹے میں آ گئے۔ انہیں اپنی سماعتوں پر یقین ہی نہ آیا کہ ایک قاضی اپنے ہی

 امیر اور سپہ سالار کو مفتوح شہر خالی کرنے کا کہہ رہا ہے۔


 لیکن پھر آفتاب نے غروب ہونے سے پہلے وہ منظر بھی دیکھا  کہ قیصر و کسری کو خش وخاشاک کی طرح روندنے والے قاضی کے

 حکم کی تعمیل میں شہر خالی کر چُکے تھے ۔


اگلا دن اس سے بھی عجیب طلوع ہوا جب بوڑھا راہب اور اہل شہر اسی مسلم سپہ سالار کی قیادت میں نمازِ فجر ادا کر رہے

 تھے جس کے خلاف وہ کل مدعی بنے تھے

 

تاریخ میں اس مسلم سپہ سالار اور حاکم خراسان کا نام " قتیبہ بن مسلم باہلی " تھا جس نے اپنے ہی ایک قاضی کے فیصلہ پر

  سمر قند شہر  کا  قبضہ چھوڑ کر دلوں پر قبضہ کیا تھا