اللّٰہ پر بھروسہ کرنے کا سچا واقعہ


trusting in Allah story


اللّٰہ پر بھروسہ کرنے کا سچا واقعہ 


ابو ہریرہؓ سے روایت ہےکہ رسول اللّٰہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر فرمایا کہ انہوں نے بنی اسرائیل

 کے ایک دوسرے آدمی سے ایک ہزار دینار قرض مانگے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ایسے گواہ لا جن کی گواہی پر مجھے اعتبار ہو ۔


قرض مانگنے والا بولا کہ گواہ تو بس اللّٰہ ہی کافی ہے، پھر انہوں نے کہا کہ اچھا کوئی ضامن لا ۔قرض مانگنے والا بولا کہ ضامن بھی

 اللّٰہ ہی کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تو نے سچی بات کہی، چنانچہ اس نے ایک مقررہ مدت کے لیے اس کو قرض  دے دیا۔


یہ صاحب قرض لے کر دریائی سفر پر روانہ ہوئے اور پھر اپنی ضرورت پوری کر کے کسی سواری کی تلاش کی تاکہ اس سے دریا پار

 کر کے اس مقررہ مدت تک قرض دینے والے کے پاس پہنچ سکے جو اس سے طے پائی تھیاور اس کا قرض ادا کر دے لیکن کوئی

 سواری نہیں ملی۔


آخر ایک لکڑی لی اور اس میں سوراخ کیا پھر ایک ہزار دینار اور ایک خط  قرض دینے والے کے نام  لکھ کر  اس کا منہ بند کر

 دیا اور اسے دریا پر لے آئے۔ پھر کہا اے اللّٰہ تو خوب جانتا ہے کہ میں نے فلاں  شخص سے ایک ہزار دینار قرض لیے تھے، اس

 نے مجھ سے ضامن مانگا تو میں نے کہہ دیا تھا کہ میرا ضامن اللّٰہ تعالیٰ کافی ہے اور وہ بھی تجھ پر راضی ہوا ۔اس نے مجھ سے

 گواہ مانگا تو اس کا بھی جواب میں نے یہی دیا کہ اللّٰہ پاک گواہ کافی ہے تو وہ مجھ پر راضی ہو گیا اور (تو جانتا ہے کہ) میں نے

 بہت کوشش کی کہ کوئی سواری ملے جس کے ذریعہ میں اس کا قرض اس تک پہنچا سکوں لیکن مجھے اس میں کامیابی نہیں

 ہوئی۔ اس لیے اب میں اس کو تیرے ہی حوالے کرتا ہو ں کہ تو اس تک پہنچا دے۔


 چنانچہ اس نے وہ لکڑی جس میں رقم تھی دریا میں بہا دی اب وہ دریا میں تھی اور وہ  قرض دار  صاحب واپس ہو چکے تھے

 اگرچہ فکر اب بھی یہی تھا کہ کس طرح کوئی جہاز ملے جس کے ذریعہ وہ اپنے شہر میں جا سکیں۔


دوسری طرف وہ صاحب  جنہوں نے قرض دیا تھا اسی تلاش میں بندرگاہ  آئے کہ ممکن ہے کوئی جہاز ان کا مال لے کر آیا ہو

 لیکن  وہاں انہیں ایک لکڑی  ملی وہی جس میں مال تھا۔ انہوں نے لکڑی اپنے گھر میں ایندھن کے لیے لے لی لیکن جب اسے

 چیرا  تو  اس میں سے دینار نکلے  اور ایک خط بھی نکلا۔



کچھ دنوں کے بعد جب وہ صاحب اپنے شہر آئےتو قرض خواہ کے گھر آئے اور یہ خیال کر کے کہ شاید وہ لکڑی نہ مل سکی ہو

 دوبارہ ایک ہزار دینا ران کی خدمت میں پیش کر دیئے اور کہا کہ قسم اللّٰہ کی میں تو برابر اسی کوشش میں رہا کہ کوئی جہاز ملے تو

 تمہارے پاس تمہارا مال لے کر پہنچوں۔ لیکن اس دن سے پہلے جب کہ میں یہاں پہنچنے کے لیے سوار ہوا مجھے اپنی کوششوں

 میں کامیابی نہیں ہوئی۔


پھر انہوں نے پوچھا اچھا یہ تو بتاؤ کہ کوئی چیز کبھی تم نے میرے نام بھیجی تھی؟ 

مقروض نے جواب دیا بتا تو رہا ہوں آپ کو کہ کوئی جہاز مجھے اس جہاز سے پہلے نہیں ملا جس سے میں آج پہنچا ہوں۔ اس پر

 قرض خواہ نے کہا کہ پھر اللّٰہ نے بھی آپ کا وہ قرض ادا کر دیا جسے آپ نے لکڑی میں بھیجا تھا۔ چنانچہ وہ صاحب اپنا ہزار

 دینار لے کر خوش خوش واپس لوٹ گئے

(صحیح بخاری 2291)


:یہ بھی پڑھیں


ﺟﻨّﺖ کا کھانا۔۔ایک خوبصورت واقعہ