حضرت عمر بن عبد العزیز کا قبر سے مکالمہ

Hazrat Umar bin Abdul Aziz story

حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کا قبر سے مکالمہ


ایک مرتبہ آپ اپنے ایک عزیز کے جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے ـ۔ قبرستان میں پہنچ کر آپ الگ تھلگ ایک جگہ

 پر جا کر بیٹھ گئے اور کچھ سوچنے لگے، کسی نے عرض کیا :  اے امیر المومنین! آپ تو اس جنازے کے ولی تھے اور آپ

 ہی علیحدہ بیٹھ گئے؟ 

فرمایا : ہاں! مجھے ایک قبر نے آواز دے کر کہا : اے عمر بن عبدالعزیز! تو مجھ سے یہ کیوں نہیں پوچھتا کہ میں ان آنے

 والوں کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہوں؟ میں نے کہا: ضرور بتا ۔


اس نے کہا : جب یہ میرے اندر آتے ہیں تو میں ان کے کفن پھاڑ د یتی ہوں ، میں ان کے بدن کے ٹکڑے کر د یتی ہوں 

 سارا خون  چوس لیتی ہوں، گوشت کھا لیتی ہوں اور بتاؤ کہ آدمی کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں ؟


 کندھوں کو بازؤوں سے جدا کر د یتی ہوں ، بازؤوں کو کلائیوں سے جدا کر د یتی ہوں اور سرینوں کو بدن سے جدا کر د یتی ہوں

 اور سرینوں سے رانوں کو جدا کرد یتی ہوں اور رانوں کو گھٹنوں سے اور گھٹنوں کو پنڈلیوں سے اور پنڈلیوں کو پاؤں سے جدا

 کرد یتی ہوں ـ


یہ فرماکر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ رونے لگے اور فرمایا: دنیا کا قیام بہت ہی تھوڑا ہے اور اس کا دھوکہ بہت

 زیادہ ہے ـ اس میں جو عز یز ہے وہ آخرت میں ذلیل ہے،اس میں جو دولت والا ہے وہ آخرت میں فقیر ہے، اس کا جوان بہت جلد  بوڑھا ہوجائے گا۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

کتاب  :  موت کی تیاری

          (صفحہ نمبر 61)

مصنف :  حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی




 :یہ بھی پڑھیں


اللّٰہ پر بھروسہ کرنے کا سچا واقعہ