دعا اور بد دعا کا اثر

Dua Ka Asar

دعا اور بد دعا کا اثر 


ترکستان کا بادشاہ لمبی عمر کا خواہاں تھا، وہ مرنا نہیں چاہتا تھا، اس کے طبیبوں نے بتایا کہ ہندوستان کی سرزمین پر چند ایسی

 جڑی بوٹیاں پیدا ہوتی ہیں جن میں آب حیات کی تاثیر ہے، آپ اگر وہ جڑی بوٹیاں منگوا لیں تو ہم آپ کو ایک ایسی دواء بنا

 دیں گے جس کے کھانے کے بعد آپ جب تک چاہیں گے زندہ رہیں گے۔


ترکستان کے بادشاہ نے دس لوگوں کا ایک وفد تیار کیا اور یہ وفد ہندوستان کے راجہ کے پاس بھجوا دیا۔ اس وفد میں ترکستان

 کے طبیب بھی شامل تھے اور بادشاہ کے انتہائی قریبی مشیر بھی۔وفد نے ہندوستان کے راجہ کو ترک بادشاہ کا پیغام پہنچا دیا۔راجہ

 نے پیغام پڑھا، قہقہہ لگایا، سپاہی بلوائے اور وفد کو گرفتار کروا دیا۔


راجہ گرفتاری کے بعد انھیں سلطنت کے ایک بلند و بالا پہاڑ کے قریب لے گیا، اس نے پہاڑ کے نیچے خیمہ لگوایا، ان دس لوگوں

 کو اس خیمے میں بند کروایا اور اس کے بعد حکم جاری کیا کہ جب تک یہ پہاڑ نہیں گرتا تم لوگ اس جگہ سے کہیں نہیں جا سکتے۔

 تم میں سے جس شخص نے یہاں سے نکلنے کی کوشش کی اس کی گردن کاٹ دی جائے گی۔

راجہ نے اپنا فوجی دستہ وہاں چھوڑا اور واپس شہر آ گیا۔


ترکستانی وفد کو اپنی موت صاف نظر آنے لگی، وہ پہاڑ کو اپنی مصیبت سمجھنے لگے، مشکل کی اس گھڑی میں اللہ تعالیٰ کے سوا

 ان کا کوئی مددگار نہیں تھا۔ وہ زمین پر سجدہ ریز ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑانے لگے۔ وہ صرف کھانا کھانے، رفع حاجت

 یا پھر وضو کرنے کے لیے سجدے سے اٹھتے تھے اور پھر اللہ سے مدد مانگنے کے لیے سجدے میں گر جاتے تھے۔


اللہ تعالیٰ کو ان پر رحم آ گیا چنانچہ ایک دن زلزلہ آیا، زمین دائیں سے بائیں ہوئی، پہاڑ جڑوں سے ہلا اور چٹانیں اور پتھر زمین پر

 گرنے لگے۔ ان دس لوگوں اور سپاہیوں نے بھاگ کر جان بچائی۔راجہ کے سپاہی ان دس لوگوں کو لے کر دربار میں حاضر ہو

 گئے، انھوں نے راجہ کو سارا ماجرا سنایا۔


راجہ نے بات سن کر قہقہہ لگایا اور اس کے بعد ان دس ایلچیوں سے کہا؛ آپ لوگ اپنے بادشاہ کے پاس جاؤ، اسے یہ واقعہ

 سناؤ اور اس کے بعد اسے میرا پیغام دو، اسے کہو: دس لوگوں کی دعا جس طرح پہاڑ کو ریزہ ریزہ کر سکتی ہے بالکل اسی طرح

 دس بیس لاکھ عوام کی بددعائیں بادشاہ کی زندگی اور اقتدار دونوں کو خاک میں ملا سکتی ہیں۔ تم اگر لمبی زندگی اور طویل اقتدار

 چاہتے ہو تو لوگوں کی بد دعاؤں سے بچو، تمہیں کسی دوا، کسی بوٹی کی ضرورت نہیں رہے گی


:مزید پڑھیں


سمر قند کی فتح اور قاضی کا فیصلہ

صدقے کی برکت

اللّٰہ پر بھروسہ کرنے کا سچا واقعہ