اولاد کی تربیت

 

upbringing of children - urduwisdom.info



اولاد کی تربیت



 

اگر آپ اپنے بچے کے تعلیمی معاملات کے سلسلے میں پریشان ہیں تو یہ تحریر آپ کے لیے ہے

 

بچوں کے حوالے سے والدین عجیب پریشانی میں مبتلا ہیں اور یہ صورتحال گزرتے وقت کے ساتھ  بڑھتی  جا رہی ہے۔

 

 

مائیں بے حال ہیں کہ بچے کسی طرح پڑھ جائیں اور بچے ہیں کہ قابو میں ہی نہیں آتے۔

 

 

یہاں ماؤں سے سوال ہے کہ اس پڑھائی نے ہمیں کون سے اللہ کے ولی تیار کر کے دے دیے

 ہیں جو ہم اس کے لیے دن رات  ایک کئے ہوئے ہیں ؟

 

کیوں ہم نے اس پڑھائی کو اپنی زندگی موت کا مسئلہ بنا لیا ہے؟

 

بچوں کی اور اپنی پوری زندگی کو ہم اس پڑھائی کی خاطر وقف کر چکے ہیں۔

 

نہ خود کسی سے ملتے جلتے ہیں نہ بچوں کو ملنے دیتے ہیں۔

 

ان ماؤں کے چہروں  پر شدید پریشانی ہے جن کے بچے پڑھائی میں کمزور ہیں۔

 

بچے زندگی سے مایوس نظر آرہے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ وہ کچھ نہیں کر سکتے۔

 

باپ پڑھائی میں کمزور بچوں کو جان سے مار دینے کو تیار کھڑے ہیں۔

 

اکثر گھروں میں اس پڑھائی کی وجہ سے اکثر جھگڑے  اور گھر کا ماحول   خراب  رہتا ہے۔

 

مگر جان لیجئے کہ یہ سب ٹھیک نہیں ہو رہا

 

یہ بے مقصد کی مشکلات ہیں جن میں آپ نے خود کو اور اپنے بچوں کو ڈال رکھا ہے۔

 

بہتر ہے کہ بچوں کی دینی تربیت پر زیادہ توجہ دیں۔

 

بچے کو قران و حدیث کی تعلیم سے مزین کریں۔

 

آج کے دور میں سب سے زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ بچے کے پاس کوئی ہنر ہو۔

 

 اسے مختلف زبانیں سکھائیں۔

 

  شارٹ کورسز کروائیں۔

 

بچے کی سکلز پر کام کریں۔

 

زبردستی  اپنے پسند کی فیلڈ میں دھکیلنے کی بجا  ئے بچے کی   جو بھی پسندیدہ  فیلڈ ہے، اس میں آگے بڑھنے میں بچے  کی حوصلہ افزائی کریں۔

 

کوشش کریں کہ وہ   اپنے پسندیدہ  فیلڈ میں سکلز سیکھ کر جلد از جلد  کچھ نہ کچھ کمانے لگے۔

 

اسے اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد دیں۔

 

اگر وہ پڑھائی میں تیز ہے تو ضرور اس کو اعلی ڈگریاں دلوائیں۔

 

لیکن اگر پڑھائی میں نارمل ہے تو خواہ مخواہ ڈگریوں کے پیچھے ڈال کر اس کا وقت ضائع نہ  کریں۔

  

محض ڈگری سےاب  کوئی نوکری نہیں ملنے والی، خالی ڈگریاں اب  بے کار ہیں۔

 

کیونکہ موجودہ دور اور آنے والا دور سکلز   کا  ہے اوریہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے ۔

 

جتنی جلدی آپ اس بات کو تسلیم کرلیں گے اور اپنے بچے کی تربیت اس لحاظ سے  کرنا شروع کر دیں گے ، اتنا ہی

 کل کو آپ کا بچا  دوسرے بچوں سے بہتر ہوگا۔

 

یہ ہے والدین کی اصل ذمہ داری اور بہترین خیر خواہی۔

 

بڑے نام کے تعلیمی اداروں،بڑی بڑی یونیورسٹیوں  اور کالجوں کے پیچھے مت بھاگیں۔

 

جس طرح کی تہذیب سے عاری نسل ہمارے معاشرے میں تیار ہو چکی ہے یہ انہی اداروں نے  تیار کر کے دی ہے۔

  

 لہذا ان نام نہاد اداروں  کے لیے  اپنے گھر کا سکون اورصحت   برباد مت کریں۔ 

 

آپ خود  سے دیکھتے ہیں کہ آج کل کی نسل میں تعلیم بہت ہے لیکن تہذیب، احترام اور ذمہ  داری 

کم ہی ہے۔ اس لیے اگر کوئی بچہ ان  اداروں میں نہیں بھی پڑھے گا تو مر نہیں جائے گا۔

 

 

تعلیمی اداروں میں جس طرح کے راگ  و رنگ کے پروگرام ہو رہے ہیں کیا یہ آپ کے بچوں کو 

 کامیابی کی طرف لے کر  جائیں گے ؟

 

ذرا تعلیمی اداروں کے اندر جا کر وہاں کا ماحول دیکھیں تو آپ کو پتہ چلے۔

 

اپنے بچوں کا جینا حرام مت کریں

 

 ان کے ذہنوں کو مت توڑیں طعنے دے دے کر یا ان کا دوسرے بچوں سے موازنہ  کر کے   اپنے بچوں کو پاگل نہ کریں۔

 

 

صرف پیسہ، بنگلہ، گاڑیاں  اور بینک بیلنس ہی سب کچھ نہیں۔

 

جن بچوں کے لیے والدین نہ رات دیکھتے ہیں اورنہ  دن،اگر ان کی تربیت اچھی نہ کی تو کل کو

 

 یہی بچے آپ کو بوجھ  سمجھنے لگیں گے۔

 

تو پھر آپ کس چیز کے پیچھے بھاگ رہے ہیں ذرا غور تو کریں۔۔۔۔ 

 

 لہذابچوں کی تربیت کریں۔

 

 صرف  تربیت نہیں ان کو  ذمہ دار  انسان بنائیں، پیسوں کے پیچھے بھاگنے والا نہیں، انسانیت کی قدر کرنا

 

 سکھائیں تاکہ وہ اپنے ذمہ داریاں اچھے  طریقے سے ادا کر   کر سکیں اور آپ  کے لیے صدقہ  جاریہ ثابت ہوں۔



:مزید پڑھیں






 



Tags