
دانائی کی باتیں
ہماری زندگی کے اثاثوں میں سے مال بھی ہے ، جائیداد بھی ہے ، عہدہ و منصب بھی ہے مگر
ہمارا سب سے بڑا اثاثہ فکر و سوچ اور حکمت و نصیحت کی باتیں ہیں ، اسی پر ہماری زندگی
کے افعال کی بنیاد اور ہمارے کردار کی عمارت کھڑی ہے۔
ایک مسلمان ساری زندگی طالب علم ، طالب خیر اور طالب حکمت ہی رہتا ہے۔ اس لیے ہمیں
زندگی میں حکمت اور نصیحت کی بات کو بہر صورت قبول کرنا اور اس پر عمل کو یقینی بنانا ہے۔
نصیحت اور حکمت کی بات ہمیں اپنے من میں ڈوب کر رازِ حیات کو پانے کا سلیقہ دیتی ہے۔
ذیل میں ہماری رہنمائی کے لیے اسلام کے جید اماموں اور فقہا کی حکمت و نصیحت کی باتیں
پیش کی جا رہی ہیں۔
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ
نظر اس وقت تک پاک رہتی ہے جب تک جھکی رہے۔
____________________* * *_____________________
قر آ ن ایک ایسا دریچہ ہے جس کے ذریعے ہم اگلی دنیا کا نظارہ کر سکتے ہیں۔
____________________* * *_____________________
خواہ مخواہ کی دشمنی سے اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔
____________________* * *_____________________
اخلاص، اعمال کو خرابیوں سے نجات دے دیتا ہے۔
____________________* * *_____________________
امام رازی رحمۃ اللہ علیہ
خوشی و مسرت ، رنج والم کے ازالے کا نام ہے۔
____________________* * *_____________________
محنت شاقہ کے بغیر اسرار الہیہ حاصل نہیں ہوتے ہیں۔ سعادت اور راحت کی منزل کو بغیر تکلیف و مصیبت کے نہیں
پاسکتے۔
____________________* * *_____________________
انسانی اوصاف میں اعلی ترین صفت انسان کا علم سے مزین ہونا ہے اور انسانی رذائل میں سے بدترین و صف جہالت سے وابستہ
ہونا ہے۔ وصف قرآنی اسرار و معارف الفاظ قرآنی میں ہی چھپے ہوتے ہیں۔ جو شخص قرآن و حکیم کے اسرار
ور موز کو پانے سے غافل رہے ، وہ قرآن حکیم کو سمجھنے میں ناکام رہا ہے۔
____________________* * *_____________________
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ
اپنے آپ کو سب سے زیادہ بہتر اور قابل سمجھ لینا جہالت ہے۔ ہر آدمی کو اپنے سے بہتر سمجھنا چاہیے۔
____________________* * *_____________________
جب انسان گناہ کرتا ہے تو اللہ کی بنائی ہوئی معصوم فطرت متاثر ہونے لگتی ہے اور آدمی کے مسلسل گناہ کرنے کی وجہ سے اُس کی فطرت بدل جاتی ہے اور وہ رفتہ رفتہ گناہ سے محبت کرنے لگتا ہے ۔ لیکن جب کوئی شخص تو بہ کے ارادے سے گناہوں سے بچنے کا ارادہ کر لیتا ہے تو پھر نفس کی ترغیبوں اور اشتعال انگیزیوں کے باوجود اپنے دامن کو گناہوں سے بچانے کی سعی شروع کر دیتا ہے یوں اس کے دل کے آئینے سے گناہ دور ہونے لگتے ہیں۔
____________________* * *_____________________
حاسد کی مثال اُس شخص جیسی ہے جو اپنے دشمن کو مارنے کے لیے پتھر پھینکے اور وہ پتھر دشمن کو لگنے کے بجائے کسی چیز سے ٹکرا کر اُس کی اپنی ہی دائیں آنکھ پر آلگے اور آنکھ پھوٹ جائے۔ اس سے حاسد کو اور زیادہ غصہ آئے اور پھر وہ ہاتھ اُٹھائے اور پوری قوت سے اپنے محسود کو دوبارہ پتھر مارے ، وہ پتھر پھر پہلے کی طرح اُس کی دوسری آنکھ کو پھوڑ دے۔ اس طرح حاسد دشمن کی طرف مسلسل پتھر پھینک پھینک کر خود ہی کو مجروح کرتا ہے۔
____________________* * *_____________________
میں علم کے اس درجے پر اس لیے پہنچا ہوں کہ میں نے علم کا سوال کرنے میں کبھی کوئی عار اور شرمندگی محسوس نہیں کی۔
____________________* * *_____________________
مخلوق کے ساتھ اس طرح معاملہ کرو جیسے اپنے حق میں پسند کرتے ہو۔
____________________* * *_____________________
نماز میں حضور قلب کی تدبیر یہ ہے جو کچھ بھی تلاوت کرو، اُس کا معنی و مفہوم کو سمجھو اور ان معانی و مطالب میں اپنے خیال کو جمائے رکھو۔
____________________* * *_____________________
کھانا ہمیشہ بھوک سے کم کھاؤ تا کہ قوتِ عبادت بھی میسر آئے اور محنت بھی لگے۔ زیادہ کھانے سے نفس کی خواہش پوری ہو گی ، عبادت میں غفلت آئے گی اور صحت میں خرابی آئے گی۔
____________________* * *_____________________
تکلیف کو محسوس کرنا محبت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
____________________* * *_____________________
مجلس میں بیٹھ کر قریب بیٹھے ہوئے لوگوں کی مزاج پرسی کرو۔
____________________* * *_____________________
حوادث زمانہ کو بُرا نہ کہا کرو اور زمانے کو بُرا کہنا خُدا کو گالی دینا ہے۔
____________________* * *_____________________
اے انسان! اگر تجھے کوئی طبیب کبھی یہ کہہ دے کہ فلاں غذا تیرے لیے مضر ہے تو تو اسے فوراً چھوڑ دیتا ہے ، اگر کوئی بچہ
تجھے یہ خبر دے کہ تیرے کپڑوں میں بچھو ہے تو تو فورا ان کپڑوں کو اُتار پھینکتا ہے لیکن اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم
تمھیں یہ خبر دیں کہ تمہارا افلاں عمل تم کو آگ میں لے جانے والا ہے تو تم اس پر ہزار دلیل مانگتے ہو ، تمہارا یہ انداز عجب
ہے۔
____________________* * *_____________________
اپنی آنکھوں کی حفاظت کیا کرو اس لیے کہ ہر کام کی ابتداء آنکھ سے ہوتی ہے۔
____________________* * *_____________________
سید ناشیخ عبدالقادر جیلانی
دوسروں سے بدظن نہ رہو ، اپنے نفس پر بد ظن رہو اور دوسروں کے بارے میں نیک گمان رہو۔
____________________* * *_____________________
جب تک تمہارا اترانا اور غصہ کرنا باقی ہے خود کو اہل علم شمار نہ کرو۔ جو اللہ کی معرفت پالیتا ہے وہ مخلوق خدا کے سامنے متواضع ہو جاتا ہے۔
____________________* * *_____________________
کوئی نعمت دنیاوی مجھے ایسے اپنا پابند نہ بنائے کہ وہ منعم سے ہی مجھے غافل کر دے۔
____________________* * *_____________________
جو شخص اپنے نفس کا معلم نہیں ہو سکتا، وہ دوسرے لوگوں کا معلم کیسے ہو سکتا ہے۔
____________________* * *_____________________
عمل کرنے والے کو عمل میں اخلاص پیدا کرنا چاہیے ورنہ اس کا عمل فضول ہو جائے گا۔
____________________* * *_____________________
تمہارے دل کی بات تمہارا کلام بتانے والا ہے۔ عاقل پہلے اپنے دل سے پوچھتا ہے پھر زبان کو کھولتا ہے۔
____________________* * *_____________________
ایزا اسے ہی پہنچتی ہے جس میں کوئی خوبی ہوتی ہے اور جس میں کوئی خوبی نہیں ہوتی ، اُسے کوئی ایذا بھی نہیں پہنچتی ہے۔
____________________* * *_____________________
دنیا دار دنیا کے پیچھے دوڑ رہے ہیں اور خود دنیا اہل اللہ کے پیچھے بھاگ رہی ہے تم نفس کی تمنا پوری کرنے میں مصروف ہو اور وہ نفس تمہیں برباد کرنے میں مشغول ہے۔
____________________* * *_____________________
ظلم دل کو تاریک بنا دیتا ہے اور چہرے کو سیاہ کر دیتا ہے ، اس لیے نہ خود ظلم کر اور نہ کرنے والے کا مددگار بن۔
____________________* * *_____________________
صبر ایک پہلوان ہے جو سب آفات و بلیات کو پچھاڑ دیتا ہے۔ (۱۲) اے بندے تو اللہ کی مخلوق سے غم خواری کر، اللہ تیری غم خواری کرے گا۔
____________________* * *_____________________
حقیقی تصوف شریعت کی پابندی اور مطابقت کا نام ہے ،اس لیے شریعت کی پابندی کے بغیر کسی قسم کی کوئی روحانی ترقی نہیں ہوتی ہے۔
____________________* * *_____________________
فقر ، صبر اور سلامتی کے برابر کسی شے کو نہ سمجھو۔
____________________* * *_____________________
حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ
عقلمند بولنے سے پہلے سوچتا ہے اور بیوقوف بولنے کے بعد سوچتا ہے۔
____________________* * *_____________________
علم کی عظمت انسان کے حکم سے معلوم ہوتی ہے اور حلم کی رفعت انسان کے علم سے پتہ چلتی ہے۔
____________________* * *_____________________
دنیا کو اپنی سواری جانو، اگر تم اس پر سوار ہو تو تم اسے اپنی منزل پر لے جاؤ گے اور اگر تم نے اسے خود پر سوار کیا تو یہ تمہارے لیے ذلت اور ہلاکت ہے۔
____________________* * *_____________________
انسان کو بھیڑوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔ بھیڑ جب اپنے چرواہے کی آواز سنتی ہے تو چر نا چھوڑ دیتی ہے اور چرواہا جس جانب اشارہ کرتا ہے ، اُسی جانب وہ چل پڑتی ہے جبکہ انسان اپنے رب کی آواز نہیں سنتا ہے بلکہ اپنے نفس کی آواز سنتا ہے اور جس طرف نفس کہتا ہے ، اُس طرف چل پڑتا ہے اور ر ب کے حکم کو نہیں مانتا ہے۔
____________________* * *_____________________
حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ
اخلاص یہ ہے کہ مشکل میں بھی صبر کرتے ہوئے زبان پر شکوہ نہ آنے دیا جائے۔
____________________* * *_____________________
جو وقت گزر گیا اس پر مت پچھتاؤ اور جو وقت آنے والا ہے اس کا اندیشہ نہ کرو اور جو وقت موجود ہے اس کی قدر اور حفاظت کرو۔
____________________* * *_____________________
جسم کی صحت تھوڑا کھانے میں ہے اور روح کی صحت تھوڑا گناہ کرنے میں ہے۔
____________________* * *_____________________
اللہ کو تلاش کرنا ہے تو اسے شکستہ دلوں میں تلاش کرو۔
____________________* * *_____________________
صدق سیف اللہ ہے۔ یہ تلوار جس پر پڑی ہے اس کو کاٹ کر رکھ دیتی ہے۔
____________________* * *_____________________
دل کے روحانی طور پر بیمار ہونے کی چار علامات ہیں : اس دل میں اطاعت کی حلاوت ہی محسوس نہ ہو۔ دل میں خوفِ خُدا
باقی نہ رہے۔ دنیا کے واقعات کو عبرت کی نگاہ سے نہ دیکھے۔ جو علم سنے یا سیکھے اُس پر عمل نہ کرے۔
____________________* * *_____________________
عام تو بہ یہ ہے کہ گناہوں سے بچا جائے اور خاص تو یہ یہ ہے کہ غفلت سے بچا جائے۔
____________________* * *_____________________
یقین کی تین علامتیں ہیں: کسی چیز کے حرام ہونے پر اللہ کی ذات پر کامل بھروسہ رکھنا، ہر کام میں اُسی کی طرف رجوع کرنا اور ہر حال میں رب ہی ہے مدد مانگنا۔
____________________* * *_____________________