بلی اور مہربان بچے کی کہانی

ایک تھی مانو -  بلی اور مہربان بچے کی کہانی


The Cat And The Rat Story



ایک تھی ما نو بلی ، جو کسی کی چہیتی یا لا ڈلی نہ تھی ۔


اس نے شہر کے ایک کباڑ خانے میں آنکھ کھولی اور پھر

 اپنی ماں اور دوسرے بہن بھائیوں کے ساتھ مختلف جگہوں

 کی تبدیلی کے بعد ایک قصاب کی دکان کے پاس گندے نالے

 پر رہنے لگی ۔ 


وہ ذرا بڑی ہوئی تو ایک دن اس کی بہن را نو بلی کو ایک بہت پیاری

 سی بچی ایک بڑی سی گاڑی میں بٹھا کر لے گئی اور اس کا بھائی شانی بلا 

ایک خوں خوار کتے کے ہاتھوں دنیا سے رخصت ہو گیا ۔


وہ ذرا بڑی ہوئی تو اس کی ماں اسے چھوڑ کر چلی گئی ۔


مانو بلی کئی بار اپنی ماں کے پاس گئی کہ شاید اسے پہچان لے، لیکن 

وہ اسےہمیشہ اجنبی بن کر ملتی اور مار پیٹ کر بھگا دیتی ۔


مانو بلی نے بھی آہستہ آہستہ اپنی ماں کو بھلا دیا اور یوں ہی گلیوں

میں آوارہ پھرنے لگی ۔


ایک دن اچانک اس نے اپنی بہن را نو بلی کو دیکھا جو ایک بہت بڑے

سے لان میں گھاس پر بیٹھی دودھ پی رہی تھی ۔


مانو بلی فوراً آگے بڑھی اور اسے پکارا لیکن اس نے بھی بہن کو پہچاننے

سے انکار کر دیا اور اسے اپنے گھر سے نکال دیا۔


مانو بلی کا دل ٹوٹ گیا ۔ وہ باہر نکلی تو ایک نہایت گندے بچے نے 

نشانہ لے کر ایک پتھر اسے دے مارا۔ پتھر اس کی ٹانگ پر لگا اور

 وہ لنگڑا کر گر پڑی۔


بچے کے ساتھی اس کے اس سنہری کارنامے پر قہقہے لگانے لگے ۔ مانو بلی 

بڑی مشکل سے اٹھی اور اپنی زخمی ٹانگ کے ساتھ بھاگ کھڑی ہوئی کہ

 کہیں باقی بچے بھی پتھر لے کر اس پر اپنا نشانہ نہ آزمانے لگیں ۔


 اسے انسانوں پر غصہ آنے لگا کہ وہ کس دیدہ دلیری سے ہم جیسے معصوم

جانوروں پر ظلم کرتے ہیں اور انھیں کوئی کچھ نہیں کہتا ۔ وہ اپنی زخمی ٹانگ

 کے ساتھ ایک گھر میں داخل ہوئی تو وہاں ایک مہربان بچے سے اس کا واسطہ پڑا۔


بچے کو اس کی حالت پر بہت ترس آیا۔ کچھ دیر بعد وہ اس کے لئے ایک

پیالے میں دودھ لے آیا۔


مانو بلی پہلے تو جھجکی، اسے بھوک بھی زوروں کی لگی ہوئی تھی ۔ اس نے 

بچے کی طرف دیکھا جو دور جا کھڑا ہوا تھا ۔ مانو بلی نے تھوڑا سا دودھ پیا تو 

اس کی بھوک اور زیادہ جاگ اٹھی ۔ اس نے جلد ہی سارا دودھ پی لیا اور

 لیٹ گئی ۔


بچہ اسے پچکارتا ہوا آگے بڑھا اور بڑے مہربان ہاتھوں سے اس کی زخمی 

ٹانگ ٹٹولی ۔


پھر وہ اندر چلا گیا تو مانو بلی نے بھاگنے کا سوچا، مگر اپنے اس نئے مہربان دوست 

کو چھوڑنے کو اس کا جی نہ چاہا۔


آخر بچہ آیا تو اس کے ہاتھ میں مرہم پٹی تھی ۔ مرہم پٹی ہونے کے بعد مانو بلی کو

 کچھ سکون ہوا تو وہ سو گئی ۔


اگلے دن بچہ اسے اپنے گھر کے اندر لے گیا ۔ اس کے والدین بھی مانو بلی کو 

مہربان اور اچھے معلوم ہوئے ۔ چنانچہ جلد ہی وہ اس گھر میں گھر کے ایک

فرد کی طرح رہنے لگی ۔


مہربان بچہ اسے لے کر باہر جاتا ، اس کے لئے اس کی پسندیدہ غذائیں لاتا ۔

 اسے صاف ستھرا رکھتا ۔مانو بلی کا دل وہاں لگ گیا ۔


 ان سب کی مہربانیوں کا صلہ اس نے یہ دیا کہ اس گھر میں سے تمام چوہوں کو

 گھر چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔


لال بیگ اور دوسرے کیڑے مکوڑے بھی اس نے ختم کر ڈالے ۔ جب وہ

 آئی تھی چوہوں کی جان پر بنی ہوئی تھی۔ ان کا کوئی حربہ کامیاب نہ ہوتا ۔

 مانو بلی جھٹ انھیں پکڑ لیتی اور کھا جاتی ۔


اچھا کھانا ، آرام اور سب کی توجہ ملنے لگی تو مانو بلی آہستہ آہستہ کام چور ہونے لگی ۔ 

کھا پی کر وہ سارا دن اور رات سوتی رہتی ۔ اکثر چوری چھپے دودھ بھی پی لیتی ۔ 

کبھی دوسری چیزیں بھی چپکے سے ہڑپ کر جاتی ۔


 زیادہ کھانے کی وجہ سے مانو بلی بہت موٹی ہو گئی ۔ چلنا پھرنا اس کے لئے دو بھر ہو گیا ۔


ایک روز چوہوں نے باورچی خانے پر ہلا بولا تو مانو بلی ان کے پیچھے دوڑی ، مگر

 جلد ہی تھک گئی ۔


چوہے بھی مانو بلی کی کمزوری جان گئے تھے ۔ وہ ہر روز ادھر ادھر پھرتے اور

 مانو بلی انھیں پکڑ نہ پاتی ، کیوں کہ وہ بہت موٹی ہو گئی تھی ۔ دوڑنے سے اس

کا سانس پھول جاتا اور وہ تھک جاتی ۔


ایک دن اس نے گھر والوں کو کہتے سنا کہ مانو بلی کو واپس چھوڑ دینا چاہئے

کیوں کہ یہ کسی کام کی نہیں رہی ۔ 


اتنا سن کر اس کے ہوش اڑ گئے ۔ اسے اپنی آوارہ گردی اور غریبی کے

 دن یاد آ گئے ۔ اسے انسانوں کی خود غرضی پر غصہ آیا، لیکن قصور اس کا

 اپنا بھی تھا۔


چنانچہ اگلے دن سے اس نے زیادہ کھانا پینا چھوڑ دیا اور باقاعدگی سے

روزانہ دوڑنا بھاگنا ، ورزش کرنا شروع کر دی۔


سستی کا ہلی چھوڑ کر کام کو اپنا لیا اور پھر جلد ہی وہ دوبارہ چوہوں کے 

لئے خطرے کا نشان اور گھر والوں کی آنکھ کا تارا بن گئی ۔ 




:بچوں کے لیے مزید سبق آموز کہانیاں



رحم دل موچی اور بونے کی کہانی



شہزادہ اور سبز پری کی کہانی



بادشاہ اور بونے شہزادے کی کہانی



مینڈک اور چیونٹی کی کہانی