حضرت امام ابو حنیفہ کی برداشت کی کہانی

Piety of Abu Hanifah - Islamic Stories


میں آپ کی برداشت دیکھنا چاہتا تھا ۔ حضرت امام ابو حنیفہ

 کی برداشت کی کہانی

   

حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی ایک روز ظہر کی نماز کے بعد گھر تشریف لے گئے۔

بالا خانے پر آپ کا گھر تھا۔ جاکر آرام کرنے کےلیے لیٹ گئے۔ اتنے میں کسی نے دروازے پر

 دستک دی۔اندازہ کیجیے جو شخص ساری رات کا جاگا ہو اور سارا دن مصروف رہا ہو اس وقت

 اس کی  کیا کیفیت ہوگی؟ ایسے میں کوئی آجائے تو کتنا ناگوار ہوتا ہے کہ یہ شخص بے وقت آگیا

لیکن امام صاحب اٹھے، زینے سے نیچے اترے، دروازہ کھولا تو دیکھا کہ ایک صاحب کھڑے ہیں۔

 

 

 امام صاحب نے اس سے پوچھا: کیسے آنا ہوا؟ اس نے کہا: ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے۔

عام آدمی ہوتا تو کہتا کہ جب میں مسائل بتانے کےلیے بیٹھا تھاوہاں آکر تو مسئلہ پوچھا نہیں

اب بے وقت پریشان کرنے کےلیے آگئے لیکن امام صاحب نے اس کو کچھ نہیں کہا، بلکہ فرمایا

‘‘اچھا بھائی! کیا مسئلہ معلوم کرنا ہے؟


 اس نے کہا: میں کیا بتاؤں جب میں آرہا تھا تو اس وقت مجھے  یاد تھا کہ کیا مسئلہ

معلوم کرنا ہے لیکن اب میں بھول گیا، یاد نہیں رہا کہ کیا مسئلہ پوچھنا تھا۔


  امام صاحب نے فرمایا: ”اچھا جب یاد آجائے تو پوچھ لینا۔“ آپ نے اس کو برا بھلا نہیں کہا، نہ اس کو ڈانٹا ڈپٹا، بلکہ خاموشی سے واپس اوپر چلے گئے۔

 

ابھی جاکر بستر پر لیٹے ہی تھے کہ دو بارہ دروازہ پر دستک ہوئی، آپ پھر اٹھ کر نیچے تشریف لائے اور دروازہ کھولا تو دیکھا کہ وہی شخص کھڑا ہے۔

 

آپ نے پوچھا ”کیا بات ہے؟ 


اس نے کہا: ابھی تک تو  یاد تھا مگر جب آپ آدھی سیڑھی تک پہنچے تو میں وہ مسئلہ بھول گیا

اگر ایک عام آدمی ہوتا تو اس وقت اس کے اشتعال کا کیا عالم ہوتا؟ مگر امام صاحب اپنے نفس کو مٹا چکے تھے۔


 امام صاحب نے فرمایا: ”اچھا بھائی! جب یاد آجائے تو پوچھ لینا۔“ یہ کہہ کر آپ واپس چلے گئے اور جاکر بستر پر لیٹ گئے۔

 

ابھی لیٹے ہی تھے کہ تیسری مرتبہ پھر دروازے پر دستک ہوئی۔ آپ نیچے تشریف لائے، دروازہ کھولا تو دیکھا کہ وہی شخص کھڑا ہے۔ اس نے کہا: ”حضرت! وہ مسئلہ یاد آگیا۔“ امام صاحب نے پوچھا

کیا مسئلہ ہے؟

 

 اس نے کہا: یہ مسئلہ معلوم کرنا ہے کہ انسان کی نجاست (پاخانہ) کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے یا میٹھا ہوتا ؟ 


(العیاذباللہ یہ بھی کوئی مسئلہ ہے؟) 

 

اگر دوسرا کوئی  ہوتا اور وہ اب تک ضبط بھی کر رہا ہوتا تو اب اس سوال کے بعد تو اس کے ضبط کا پیمانہ لبریز ہوجاتا لیکن امام صاحب نے بہت اطمینان سے جواب دیا کہ: ”اگر انسان کی نجاست تازہ ہو تو اس میں  کچھ مٹھاس ہوتی ہے اور اگر سوکھ جائے تو کڑواہٹ پیدا ہوجاتی ہے۔

 

 

(پھر وہ شخص کہنے لگا: کیا آپ نے  چکھ کر دیکھا ہے؟ (العیاذباللہ


 حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی نے فرمایا: ”ہر چیز کا علم چکھ کر حاصل نہیں کیا جاتا بلکہ بعض چیزوں کا علم عقل سے بھی حاصل کیا جاتا ہے اور عقل سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تازہ نجاست پر مکھی بیٹھتی ہے، خشک پر نہیں بیٹھتی۔ اس سے پتہ چلا کہ دونوں میں فرق ہے ورنہ مکھی دونوں پر بیٹھتی۔ 



جب امام صاحب نے یہ جواب دے دیا تو اس شخص نے کہا: امام صاحب! میں آپ کے سامنے ہاتھ

 جوڑتا ہوں، مجھے معاف کیجیے گا۔ میں نے آپ کو بہت ستایا لیکن آج آپ نے مجھے ہرادیا۔


امام صاحب نے فرمایا: ”میں نے کیسے ہرادیا؟“ اس شخص نے کہا: ”ایک دوست سے میری بحث ہو رہی تھی

میرا کہنا تھا کہ حضرت سفیان ثوری علماء میں سب سے زیادہ بردبار ہیں اور غصہ نہ کرنے والے بزرگ ہیں

اور میرے دوست کا یہ کہنا تھا کہ سب سے بردبار اور غصہ نہ کرنے والے بزرگ امام ابوحنیفہ ہیں اور ہم

دونوں کے درمیان بحث ہوگئی اور اب ہم نے جانچنے کےلیے یہ طریقہ سوچا تھا کہ میں اس وقت آپ کے

 گھر پر آؤں جو آپ کے آرام کا وقت ہوتا ہے اور اس طرح دو تین مرتبہ آپ کو اوپر نیچے دوڑاؤں اور پھر

آپ سے ایسا سوال کروں اور یہ دیکھوں کہ آپ غصہ ہوتے ہیں یا نہیں؟ میں نے کہا کہ اگر غصہ ہوگئے تو

میں جیت جاؤں گا اور اگر غصہ نہ ہوئے تو تم جیت گئے، لیکن آج آپ نے مجھے ہرادیا اور واقعہ یہ ہے کہ

 میں نے اس روئے زمین پر ایسا حلیم انسان جس کو غصہ چھوکر بھی نہ گزرا ہو آپ کے علاوہ کوئی دوسرا

نہیں دیکھا۔


 اس سے اندازہ لگائیے کہ آپ کا کیا مقام تھا اس پر ملائکہ کو رشک نہ آئے تو کس پر آئے انہوں نے اپنے نفس  کو بالکل ہی مٹا دیا تھا۔۔۔۔




:مزید پڑھیں