اپنی اہمیت کم نہ کریں

Don't underestimate yourself



اہمیت ...؟؟


لوگوں کے طعنے سن سن کر ایک نوجوان اپنے باپ کے پاس آیا اور بہت دکھی لہجے میں کہنے لگا۔

ابو جان، میری کیا اہمیت ہے ؟


یہ سن کر باپ نے دراز سے ایک انوکھا پتھر نکالا اور بیٹے کے ہاتھ پر رکھتے ہوئے کہا۔

 یہ پتھر کل صبح فلاں بازار میں بیچنے کے لیے لیکر جاؤ اور کوئی بھی اسکی قیمت پوچھے تو منہ سے 

ایک لفظ بھی نہیں کہنا، صرف 2 انگلیاں اٹھا دینا۔ 


بیٹا حیران ہوا لیکن باپ کی بات پر عمل کرتے ہوئے اگلے دن صبح اس بازار میں پتھر لیکر پہنچ گیا۔


وہ تقریباً آدھا دن وہیں چپ چاپ کھڑا رہا اور وہ پتھر لینے کوئی نہ آیا۔


آخر کار جب وہ گھر جانے کا ارادہ کرنے لگا تو ایک شخص اسکی طرف آیا اور پتھر کی قیمت معلوم کی۔

نوجوان نے جواباً ہاتھ کی دو انگلیاں اٹھادیں۔


اس شخص کو لگا کہ شاید یہ گونگا ہے، لہذا اس نے پتھر کو دیکھا چیک کیا اور جیب سے دو سو روپے

 نکال کر لڑکے کے ہاتھ پر رکھ دیے۔


لڑکا دو سو روپے لیکر اپنے باپ کے پاس آیا اور  دو سو روپے دیتے ہوئے سوالیہ نظروں سے 

اپنے باپ کو دیکھنے لگا۔


باپ نے پھر سے دراز میں سے وہی ایک اور پتھر نکالا اور بیٹے کے ہاتھ پر رکھ دیا اور کہا

صبح یہ پتھر فلاں میوزیم میں لیکر جاؤ اور کوئی بھی اسکی قیمت پوچھے تو جواب میں وہی کرنا جو آج کیا ہے۔


لڑکا اس بار پھر  سے حیران ہوا اور صبح ہونے کا انتظار کرتے کرتے سو گیا۔


اگلے دن وہ میوزیم پہنچا اور ایک جگہ پر پتھر رکھ کر کھڑا ہو گیا۔

لوگ آتے رہے اور پتھر دیکھ کر جاتے رہے لیکن کسی نے بھی قیمت معلوم نہ کی۔ 


کافی دیر بعد ایک عورت آئی اور پتھر کو اچھی طرح دیکھنے کے بعد قیمت معلوم کی تو لڑکے نے وہی دو 

انگلیاں ہوا میں اٹھا دیں۔


عورت نے کچھ سمجھتے ہوئے پرس میں سے دو ہزار روپے نکالے اور لڑکے کے ہاتھ پر رکھ دیے 

لڑکے کا منہ کھلا رہ گیا۔

وہ جلدی جلدی گھر گیا اور باپ کو سارا واقعہ بتایا۔


جواب میں باپ نے دراز سے ایک اور وہی پتھر نکالا اور بیٹے کو دیتے ہوئے کہا۔

اب کل صبح اس پتھر کو فلاں مارکیٹ میں بیچنے جانا۔


اس بار لڑکے کو اتنی تشویش ہوئی کہ ساری رات صبح ہونے کے انتظار میں سو ہی نہ سکا۔


آخر صبح ہوتے ہی مارکیٹ پہنچا اور ایک جگہ کھڑا ہو گیا ۔


ابھی کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ ایک نوجوان لڑکی اسکی طرف بڑھی اور پتھر کو دیکھ کر قیمت معلوم کی۔

لڑکے نے حسب معمول دو انگلیاں اوپر اٹھا دیں۔


یہ دیکھ کر وہ لڑکی جہاں سے آئی تھی تیز قدموں سے واپس چلی گئی۔


تھوڑی دیر بعد وہ لڑکی اپنے شوہر کے ساتھ آئی اور کہنے لگی۔

دیکھیے جس پتھر کو آپ اتنے دنوں سے ڈھونڈ رہے تھے وہ مجھے مل چکا ہے اور اسکی قیمت بھی 

صرف دو لاکھ روپے ہے۔


لڑکے نے دو لاکھ کا نام سنا اور ہکا بکا رہ گیا۔

ابھی وہ کچھ کہتا لڑکی کے شوہر نے دولاکھ روپے نکال کر لڑکے کے ہاتھ پر رکھ دیے

اور خوشی خوشی دونوں میاں بیوی چلے گئے۔


اب لڑکا کبھی دولاکھ کو دیکھتا اور کبھی انہیں جاتے یوئے دیکھتا۔


آخر اس نے فیصلہ کیا کہ آج ابو جان سے ماجرا جان کر ہی رہونگا۔


جلدی جلدی گھر آیا اور اپنے باپ سے کہا

میں نے 3 بار آزمایہ اور ایک ہی پتھر کو 3 الگ الگ قیمت میں بیچ دیا۔ 

آخر اسکے پیچھے بات کیا ہے ؟


باپ نے شفقت سے اپنے بچے کو دیکھا اور کہا 

بیٹا، یہ تینوں پتھر ایک جیسے ہی تھے لیکن انکی قیمت لگانے والے الگ تھے۔


پہلی جگہ وہ بازار تھا جہاں اصل جیسہ نقلی مال بکتا ہے۔


دوسری جگہ وہ میوزیم تھا جہاں لوگ انوکھی چیزیں خریدنے آتے ہیں لیکن وہ سب شوقیہ ایسی چیزیں

 اپنے گھروں میں رکھتے ہیں انہیں اصل قیمت سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔


اور تیسری جگہ وہ مارکیٹ تھی جہاں اس قسم کے پتھروں کو لینے والے ہی لوگ آیا کرتے ہیں۔


تم نے دیکھا کہ جو پتھر دو لاکھ کا بک رہا ہے لوگوں نے اسکی قیمت دو سو اور دو ہزار لگائی کیونکہ

 وہ جگہ اس پتھر کے لائق نہیں تھی۔

یہی مثال ہم انسانوں کی بھی ہے۔


ہمہیں کبھی بھی ایسی جگہ نہیں رہنا چاہیے جہاں ہماری کوئی اہمیت نہیں

جہاں ہماری دو کوڑی کی بھی حیثیت نہیں

جہاں نہ عزت ملتی ہے نہ عزت دار لوگ ملتے ہیں۔


اگر ہم ان لوگوں کے ساتھ رہیں گے تو معاشرے میں ہماری قیمت کم ہوتی رہے گی۔


لیکن اگر ہم وہاں رہیں گے جہاں ہماری جگہ ہے تو دنیا ہماری اہمیت کو سمجھے گی۔



:یہ بھی پڑھیں