اصلاح معاشرے میں عورت کا کردار


The Role of Women in Reformed Society


ایک  عورت جسکا شوہر اس سے انتہائی والہانہ محبت کرتا تھا 

 اس سے انٹرویو لیا گیا۔

اس نے اپنے شوہر کے ساتھ پچاس سال کا عرصہ پرسکون طریقے سے ہنسی خوشی گزارا تھا ۔

 

 خاتون سے پوچھا گیا کہ اس پچاس سالہ پرسکون زندگی کا راز کیا ہے؟ 

کیا وہ کھانا بنانے میں بہت ماہر تھیں؟

یا پھر ان کی خوبصورتی اس کا سبب ہے؟ 

یا ڈھیر سارے سارے بچوں کا ہونا اس کی وجہ ہے یا پھر کوئی اور بات ہے؟ 

 : اس خاتون نے جواب دیا

 پرسکون شادی شدہ زندگی کا دار و مدار عورت کا صفات والا ہونا ہے جس سے اللہ کی مدد

 اسکے ساتھ ہو جاتی ہے 

یہ صفات ہر عورت اپنے اندر پیدا کر سکتی ہے عورت چاہے تو صفات پیدا کر کے اپنے 

گھر کو جنت بنا لے اور چاہے تو صفات نہ اپنا کر اپنے گھر کو جہنم بنا لے ۔

اس سلسلے میں مال کا نام مت لیجیے

بہت ساری مالدار عورتیں جن کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے، شوہر ان سے دور دور رہتا ہے ۔

خوشحال شادی شدہ زندگی کا سبب اولاد بھی نہیں ہے، بہت ساری عورتیں ہیں جن کے دسیوں 

بچے ہیں پھر بھی وہ شوہر کی محبت سے محروم ہیں بلکہ طلاق تک کی نوبت آجاتی ہے ۔


بہت ساری خواتین کھانا پکانے میں ماہر ہوتی ہیں،  دن دن بھر کھانا بناتی رہتی ہیں لیکن پھر بھی انہیں

 شوہر کی بدسلوکی کی شکایت رہتی ہے ۔


 : انٹرویو لینے والی خاتون صحافی کو بہت حیرت ہوئی، اس نے پوچھا

پھر آخر اس خوشحال زندگی کا راز کیا ہے ؟ 

 : خاتون نے جواب دیا

 جب میرا شوہر انتہائی غصے میں ہوتا ہے تو میں خاموشی کا سہارا لے لیتی ہوں لیکن اس خاموشی میں بھی

 احترام شامل ہوتا ہے، میں افسوس کے ساتھ سر جھکا لیتی ہوں۔

ایسے موقع پر بعض خواتین خاموش تو ہوجاتی ہیں لیکن اس میں تمسخر کا عنصر شامل ہوتا ہے اس سے بچنا چاہیے،

سمجھدار آدمی اسے فوراً بھانپ لیتا ہے 


 نامہ نگار خاتون نے پوچھا : ایسے موقعے پر آپ کمرے سے نکل کیوں نہیں جاتیں؟ 

 : خاتون نے جواب دیا

 نہیں، ایسا کرنے سے شوہر کو یہ لگے گا کہ آپ اس سے بھاگ رہی ہیں،اسے سننا بھی نہیں چاہتی ہیں۔

ایسے موقعے پر خاموش رہنا چاہیے اور جب تک وہ پرسکون نہ ہوجائے اس کی کسی بات کی مخالفت نہیں 

کرنی چاہیے۔ 

 جب شوہر کسی حد تک پرسکون ہوجاتا ہے تو  پھر میں کمرے سے نکل جاتی ہوں اور اپنے معمول کے

 کاموں میں مصروف ہو جاتی ہوں۔


 : خاتون صحافی نے پوچھا

 اس کے بعد آپ کیا کرتی ہیں؟  کیا آپ بول چال بند کرنے کا اسلوب اپناتی ہیں؟  

  خاتون نے جواب دیا : نہیں 

اس بری عادت سے ہمیشہ بچنا چاہیے

یہ دودھاری ہتھیار ہے۔

جب آپ  شوہر سے بات چیت نہیں کریں گی ایسے وقت میں جب کہ اسے آپ کے ساتھ مصالحت

 کی ضرورت ہے تو وہ اس کیفیت کا عادی ہو جائے گا اور پھر یہ چیز بڑھتے بڑھتے خطرناک قسم کی نفرت

 کی شکل اختیار کر لے گی۔


 صحافی نے پوچھا : پھر آپ کیا کرتی ہیں؟ 

  : خاتون بولیں

میں دو تین گھنٹے بعد شوہر کے پاس ایک گلاس جوس یا ایک کپ کافی لے کر جاتی ہوں اور محبت بھرے

 انداز میں کہتی ہوں:  پی لیجیے۔ 

حقیقت میں شوہر کو اسی کی ضرورت ہوتی ہے۔

پھر میں اس سے نارمل انداز میں بات کرنے لگتی ہوں۔

وہ پوچھتا ہے کیا میں اس سے ناراض ہوں؟ 

میں کہتی ہوں : نہیں


اس کے بعد اس کا رویہ ٹھیک ہونا شروع ہو جاتا  ہے اور خوبصورت قسم کی باتیں کرنے لگتا ہے۔ 

مگر میں نے کبھی اپنے شوہر کو جھکانے کی کوشش نہیں کی،ہمیشہ اسے سربلند ہی رکھا ۔


 :انٹرویو لینے والی خاتون نے پوچھا 

  آپ اس کی  باتیں مان لیتی ہیں؟ 

  : خاتون بولیں

 بالکل، میں کوئی اناڑی تھوڑی ہوں، مجھے اپنے آپ پر پورا بھروسہ ہوتا ہے۔

کیا آپ چاہتی ہیں کہ میرا شوہر جب غصے میں ہو تو میں اس کی ہر بات کا یقین کرلوں اور جب وہ 

پرسکون ہو تو اس کی کوئی بات نہ مانوں؟ 


خاتون صحافی نے پوچھا : اور آپ کی عزت نفس ؟ 

 : خاتون بولیں

پہلی بات تو یہ کہ میری عزت نفس اسی وقت ہے  جب میرا شوہر مجھ سے راضی ہو

 اور ہماری شادی شدہ زندگی پرسکون ہو 

 شوہر بیوی کی عزت نفس سانجھی ہوتی ہے 

جب مرد و عورت ایک دوسرے کے لباس ہیں تو پھر الگ سی عزت نفس  کیسی ؟؟


التماسِ دعا

معزز قارئین کیا آپ نے آج درود پاک پڑھنے کی سعادت حاصل کی

نہیں تو اب پڑھ لیں اللہ پاک آپ کے دل کو منور فرمائے۔

یقیناً درود پاک ذہنی سکون اور نامہ اعمال میں نیکیوں کے اضافے کا باعث بنتا ہے۔



:مزید پڑھیں
 











Tags