طلاق مانگنے کا سبق آموز واقعہ

A strange incident of a companion of prophet PBUH


ایک صحابیہ کے طلاق مانگنے کا سبق آموز عجیب واقعہ



ایک صحابیہ رضی اللہ عنہا کا عجیب واقعہ لکھا ہے کہ ان کی شادی ہوئی اللہ تعالیٰ نے ان کو حسن و جمال بھی دیا تھا اور شادی بھی ایک بڑے

 امیر کبیر صحابی سے ہوئی کہ جن کے پاس رزق کی فراخی تھی، ہر طرح کے عیش و آرام کے سامان تھے۔ میاں بیوی میں خوب محبت تھی اور

 اچھا وقت گزر رہا تھا۔ بیوی اپنے خاوند کی خدمت بھی کرتی اور انہیں خوش بھی رکھتی دونوں میاں بیوی خوشی خوشی زندگی گزار رہے تھے ۔


 ایک رات خاوند نے پانی مانگا اور سو گیا۔ بیوی پانی کا پیالہ لے کر کھڑی رہی ،جب خاوند  کی دوبارہ آنکھ کھلی تو دیکھا کہ بیوی پانی لے کر کھڑی

 ہے۔ خاوند بڑا خوش ہوا، اٹھ کر پانی پیا اور بیوی سے کہا میں اتنا خوش ہوں کہ تم اتنی دیر پانی کا پیالہ لے کر میرے انتظار میں کھڑی رہی ۔آج

 تم جو کہوگی میں تمہاری فرمائش پوری کروں گا۔ 


جب خاوند نے یہ کہا تو بیوی کہنے لگی کیا آپ اپنی بات میں پکے ہیں کہ جو کہوں گی آپ پورا کریں گے؟ 

خاوند بول:ے ہاں پورا کر کے دکھاؤں گا۔ 


بیوی  نے کہا :اچھا پھر آپ مجھے طلاق دے کر فارغ کر دیجئے۔


 اب جب طلاق کی بات ہوئی تو وہ صحابی بہت پریشان ہوئے کہ اتنی خوبصورت ،خوب سیرت، وفادار اور خدمت گزار بیوی کہہ رہی ہے کہ آپ

 مجھے طلاق دے دیجئے۔


 پوچھنے لگے بی بی ! کیا تجھے مجھ سے کوئی تکلیف پہنچی ہے؟ کہنے لگی بالکل نہیں


 بی بی ! کیا میں نے آپ کی بے قدری کی ہے؟ ہرگز نہیں


کیا آپ کی امیدوں کو تو ڑا ہے، کوئی آپ کی بات پوری نہیں کی ؟


بیوی بولی: نہیں ایسی بھی کوئی بات نہیں۔


 بی بی ! کیا آپ مجھ سے خفا ہیں؟ 


بیوی کہنے لگی ہرگز نہیں۔


 خاوند  بولا:تو پھر مجھ سے طلاق کیوں چاہتی ہو کیا آپ مجھے پسند نہیں کرتیں؟ 


بیوی  نے کہا: یہ بات بھی نہیں ہے، پسند بھی بہت کرتی ہوں، محبت کرتی ہوں اسی لیے خدمت کرتی ہوں۔


 آپ نے کہا تھا کہ میں آپ کی بات کو پورا کروں گا لہذا آپ مجھے طلاق دے کر فارغ کر دیں ۔


 اب وہ صحابی حیران و پریشان ہیں کہ قول بھی دے بیٹھا ہوں، اب کیا کروں؟ 


کہنے لگے اچھا صبح ہوگی تو ہم نبی علیہ السلام کی خدمت میں جائیں گئے اور آپ  سے جا کر فیصلہ کروالیں گے ۔


بیوی   کہنے لگی بہت اچھا۔ چنانچہ میاں بیوی رات کو سو گئے۔


 صبح ہوئی تو بیوی کہنے لگی کہ چلو،  نبی علیہ السلام کی خدمت میں جلدی چلتے ہیں ۔چنانچہ دونوں میاں بیوی گھر سے نکلے  ہی تھے کہ خاوند کا کسی

 وجہ سے پاؤں اٹکا اور وہ نیچے گرے اور ان کے جسم سے خون نکلنے لگا ۔


بیوی نے فوراً اپنا دوپٹہ پھاڑا اور خاوند کے زخم پر پٹی باندھی، اس کے بعد اس کو سہارا دیا اور کہنے لگی کہ چلو گھر واپس چلتے ہیں۔ میں آپ سے

 طلاق نہیں لیتی۔


 وہ صحابی حیران ہوئے کہ جب تم نے طلاق کا مطالبہ کیا تو نہ مجھے اس وقت بات میری سمجھ میں آئی اور اب کہتی ہو کہ طلاق نہیں چاہئے تو

 نہ اب مجھے سمجھ میں آسکا۔


 بیوی  کہنے لگی گھر تشریف لے چلیں وہاں جا کر میں آپ کو ساری بات بتادوں گی۔


 جب گھر جا کر بیٹھے تو خاوند صحابی  کہنے لگے کہ اب بتاؤ کہ اصل بات  کیا ہے؟


بیوی  کہنے لگی آپ نے چند دن پہلے نبی علیہ السلام کی حدیث سنائی تھی کہ جس بندے سے اللہ رب العزت محبت کرتے ہیں، اس بندے کے

 اوپر اس طرح پریشانیاں آتی ہیں جس طرح پانی اونچائی سے ڈھلوان کی طرف جایا کرتا ہے ۔


میں نے نبی علیہ الصلوۃ والسلام کا فرمان سنا ،میں دل میں سوچتی رہی کہ میں نے آپ کے گھر میں کوئی پریشانی نہیں دیکھی۔ کوئی غم نہیں

 دیکھا، کوئی مصیبت نہیں دیکھی تو میرے دل میں خیال آیا کہ میرے آقا کی بات سچی ہے۔ ایسا تو نہیں کہ میرے خاوند کے ایمان میں فرق

 ہو، میرے خاوند کے اعمال میں فرق ہو۔ اگر پروردگار کومیرے خاوند  سے محبت نہیں تو میں اس بندے کی کیا خدمت کروں گی۔


 اس لیے جب آپ نے کہا کہ میں تمہاری بات پوری کروں گا تو میں نے کہا کہ میں اس بندے سے طلاق چاہتی ہوں، جس سے میرے

 پروردگار محبت نہیں کرتے۔


 پھر جب ہم حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں فیصلہ   کروانے کیلئے جارہے تھے ،یہ اللہ کا راستہ تھا آپ گرے اور خون نکلا تو میں فوراً

 سمجھ گئی کہ آپ کو اللہ کے راستہ کا غم پہنچا، مصیبت پہنچی ،تکلیف پہنچی۔ یقینا اللہ تعالیٰ کو آپ سے پیار ہے اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنی

 ناراضگی کی وجہ سے خوشیاں نہیں دی ہوئیں بلکہ اللہ تعالیٰ کو آپ سے محبت ہے۔


 اب مجھے طلاق لینے کی کوئی ضرورت نہیں اس لیے میں ساری زندگی آپ کی خادمہ بن کر آپ کی خدمت کیا کروں گی۔سبحان اللہ 



:یہ بھی پڑھیں