نہ جانے کیوں، تیری یاد آتی ہے "
" کبھی کبھی دل کو بےحد یاد آتی ہے
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا "
" اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں، جسے دیکھ کر مر جائیں
دہر میں ہوں، دہر کا میں کیا ہوں "
" کون مجھے پہچانے، میں کیا ہوں
کسی سے مل کر کچھ نہیں ہوتا "
" اکیلے ہی جینا ہے، اکیلے ہی مرنا ہے
یہ عشق نہیں آسان، بس اتنا سمجھ لیجیے "
" ایک آگ کا دریا ہے، اور ڈوب کے جانا ہے
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں "
" روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں
نہ جانے کیوں یہ دل بھی چپ رہتا ہے "
" یہ باتیں تم سے کر کے، کیوں خفا رہتا ہے
کہاں ہوں، کس سے مل رہا ہوں "
" نہ جانے یہ سفر کتنا لمبا ہے
وہ جانتا ہے کہ میں اسے چاہتا ہوں "
" پر میں جانتا ہوں کہ وہ جانتا نہیں
پھر نہ ہوگا میرا نام، نہ تیرا نام "
" بس ایک خواب ہوگا، جو ادھورا رہ جائے گا
کچھ نہیں ہے تیرے سوا، نہ کوئی بات ہے "
" کیوں تجھے بھول جاؤں، یہ بھی تو غم ہے
وہ جو آتا ہے کبھی کبھی، خواب سا لگتا ہے "
" پر جب جانے لگتا ہے، دل کو رنج سا لگتا ہے
دھوکہ دی ہے اس نے ہم کو، ہمیں تو غم ملا "
" پر اس کو دیکھ کر، خوشیوں کا ساماں ملا
محبت میں خفا ہو جانا بھی عجب ہے "
" پر جدائی کی رات میں آنا بھی عجب ہے
یہ جو چاندنی راتیں ہیں، یہ خواب ہیں "
" کیسے بھول جائیں، یہ یادیں ہیں
غالب نے کہا تھا، محبت کا کوئی حل نہیں "
" جون بھی تو جانتا ہے، یہ درد کا ایک سوال ہے
عشق میں کچھ ایسا ہے جو بھولتا نہیں "
" دکھ کی باتیں کر کے، رونے سے روکنا نہیں
غم کی دنیا میں خوشی کی تلاش ہے "
" پر دل کے داغوں کو چھپانا نہیں آتا
آنسوؤں کی بارش میں، سب کچھ بہہ جاتا ہے "
" پر دل کی گہرائی میں، کچھ بھی نہیں رہتا
جون کی شاعری میں، درد کا احساس ہے "
" یہ عشق کا سفر ہے، جس کا کوئی پاس ہے